گوگل ایپ انجن

بہت دنوں سے ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے غیر ارادی طور پر میرا بلاگ ٹیکنالوجی بلاگ میں‌ تبدیل ہوتا جارہا ہے لیکن کیا کیا جائے جب اس صدی کا اوڑھنا بچھونا ہی ٹیکنالوجی ٹہری۔ خیر صاحب اگر آپ نے گوگل ایپ انجن کے بارے میں سن رکھا ہے تو امید ہے کے بہت جلد آپ اسے استعمال بھی کرنے لگیں گے اور اگر آپ نے اب تک اس کے بارے میں نہیں سنا تو جلد ہی اس کے چرچے آپ کے کانوں تک بھی پہنچنے لگیں گے کیونکہ گوگل کی اپلیکیشنز سے پیچھا چھڑانا اب ممکن نہیں رہا۔

گوگل ایپ انجن دراصل گوگل کی نئی ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے آپ اپنی ویب ایپلیکشنز گوگل کے اعلی معیار کے انفراسٹرکچر پر نصب کرسکیں گے۔ بظاہر معمولی نظر آنے والی یہ تعریف اپنے اندر بے شمار ممکنات سموئے ہوئے ہے۔ انٹر پرائز کی سطح کی ایپلیکشنز تخلیق کرنے والے اس بات سے بخوبی واقف ہیں کے اپلیکیشن کی بڑھتی ہوئی مانگ اور صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ آپ کے انفراسٹرکچر پر کسطرح بوجھ بن سکتی ہے لیکن گوگل ایپ انجن پر نصب شدہ ایپلیکشنز میں اسطرح کے مسائل بحیثیت ایپلیکیشن ڈویلوپر آپ کا درد سر نہیں رہے بلکہ ایپ انجن ایپلیکشن کی اسکیلیبلٹی کو انجن کی سطح پر ایپلیشن پر موجود ممکنہ لوڈ کے حساب سے خود ہی کنٹرول کرتا ہے۔ اور گوگل کتنے صارفین کو ایک ساتھ کوئی سہولت فراہم کر سکتا ہے یہ یو ٹیوب اور جی میل جیسی ایپلیکشنز کی کارکرگی سے واضح ہے۔

فی الحال ایپ انجن گوگل کوڈ کے پلیٹ فارم پر مفت دستیاب ہے لیکن گوگل کی کسی بھی نئی آنے والی ایپلیکشن کی طرح آپ کو اس کے لیے انتظار کرنا پڑے گا اور اپنی باری پر آپ کو 500 میگا بائٹس کی اسپیس فراہم کی جائے گی جس میں آپ اپنی ایپلیکشنز کو نصب کرسکیں گے۔ کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور رئیل ٹائم اسکیلیبلٹی سے شغف رکھنے والے امیزون ای سی ٹو کا بھی ضرور مطالعہ کریں۔

اب کئی ذہنوں میں یہ سوال ضرور اٹھ چکا ہوگا کے کس قسم کی ایپلیکشنز کی تنصیب گوگل ایپ انجن میں کی جاسکے گی اور آیا اپنے بلاگز ہم وہاں منتقل کرکے روز روز کی بلنگ سے جان چھڑا سکیں گے یا نہیں تو اسکا جواب نہایت سادہ ہے۔ فی الحال گوگل ایپ انجن پر صرف پائیتھون کی سپورٹ ہی دستیاب ہے لیکن عندیہ یہی دیا جارہا ہے کے اور بھی پلیٹ فارمز مستقبل میں دستیاب ہوں گے اور میرا اندازہ ہے کے پی ایچ پی دوسرا سپورٹڈ پلیٹ فارم ہوگا۔ چناچہ ورڈ پریس کے لیے شاید کچھ انتظار کرنا پڑے یا پھر ورڈ پریس کا کوئی پائیتھون ورژن دستیاب ہو تو وہ استعمال کیا جا سکے گا۔

ایپ انجن میں  پائیتھون کے لیے دستیاب کسی بھی ویب فریم ورک کا استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن انجن اور ایس ڈی کے کی سطح پر ایپلیکشنز میں “ویب ایپ“ نامی پائیتھون ویب فریم ورک کا استعمال بغیر کسی اضافی لائیبریری کو اپ لوڈ کیے کیا جاسکتا ہے۔ سادہ اور آسان شروعاتی ٹیوٹوریل گوگل ایپ انجن کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں اور وہاں سے ایک ایس ڈی کے بھی ڈاؤنلوڈ کی جاسکتی ہے جس میں ایپ انجن کو پورا ایمولیٹر موجود ہے اور آپ اپنے لوکل کمپیوٹر پر ایپلیکشنز ٹیسٹ بھی کرسکتے ہیں۔ گوگل ایپ انجن پر نصب شدہ ایپلیکشنز آپ فراہم کردہ یوآرایل کی مدد سے یا اپنے ذاتی ڈومین یوآرایل  کے ذریعے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

پائیتھون کے بارے میں معلومات کے لیے پائیتھون کی اپنی ویب سائٹ ملاحظہ کریں اور مجھے یقین ہے کے جو اردو بلاگرز ورڈ پریس سے جنگ کرچکے ہیں انہیں یہ ایپ ایجن اور پائیتھون کافی سادہ اور آسان معلوم ہوگی۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (5)

محمد شاکر عزیز

May 2nd, 2008 at 12:13 am    


خیال تو بہت اچھا ہے کہ بلاگز بھی اس پر منتقل کرلیے جائیں بلکہ شاید فورمز بھی منتقل کیے جاسکیں۔ لیکن اس کا صحیح استعمال ایسی ایپلی کیشنز ہی ہیں جو ویب بیسڈ ہیں اور جن سے بہت زیادہ تعداد میں لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ میرے ذہن میں اس کی مثال کارپس لنگوئسٹکس کے ٹیگرز، پارسرز اور ویب بیسڈ سافٹویر ہیں جنھیں آنلائن سیٹ اپ کرکے سب کو ان تک رسائی دی جاسکے گی۔

راشد کامران

May 2nd, 2008 at 12:48 am    


جی ہاں یہ بہت اچھا خیال ہے کیوں کے نہ صرف یہ کے یہ بے مثال کمپیوٹنگ پاور فراہم کریں گے بلکہ پر ہجوم ویب سائٹس میں لوڈ بیلینسر اور کلسٹرنگ جیسی چیزوں سے بھی جان چھٹ جائے گی۔

محمد شاکر عزیز

May 3rd, 2008 at 6:51 am    


لیکن یہ اس کی اصل روح کے خلاف نہیں ہوگا؟

راشد کامران

May 3rd, 2008 at 5:10 pm    


نہیں کیونکہ اصل مقصد ہی اپیلیکشن پر فوکس کرنا ہے نہ کے اسکے انفراسٹرکچر اور تنصیب پر

محمد شاکر عزیز

May 15th, 2008 at 12:41 am    


چلیں دعا ہے جلد پی ایچ پی کی سپورٹ شامل ہو اور میں اپنا بلاگ مع اردو کوڈر فورم کے اس پر منتقل کرلوں۔ 😉
پس موضوع: آپ نے ابوشامل کے بلاگ پر ڈی وی ڈی کی آفر کی تھی۔ آپ کی رہائش پاکستان میں ہی ہے یا باہر ہوتے ہیں؟ مطلب پوچھنے کا یہ تھا کہ آپ کو کافی زیادہ تکلیف نہ ہو تو مجھے فیڈورا 9 درکار ہے۔
وسلام

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website