ٹھیکیدار کا مسئلہ

دیکھیے یہ جنسی برابری، زبان، رنگ، مذہب اور نسل کی ثانوی حیثیت؛ کردار و تقوی سے انسان کی پہچان بڑی رومانوی باتیں ہیں لیکن ہم ٹہرے ان اصولوں کے ٹھیکیدار اور بطور ٹھیکیدار ہمارا کام ان اصولوں پر عمل کرنا نہیں بلکہ آپ کی زندگی میں ان کا اطلاق یقینی بنانا ہے۔ مقدس دائرے میں لوگوں کی شمولیت و اخراج، روشن خیالی کے درجات کا نفاذ، جمہور کے انتہائی ذاتی نظریات کی حقیقی اور درست تشریح اور ان کو راہ راست پر لانا ہماری اولین ذمہ داریاں ہیں۔ ایسی کٹھن ذمہ داری اور دوسروں کے لیے وقف ہماری زندگی؛ بھلا بتائیے ہمارے پاس ٹھیکیداری کے فرائض انجام دینے کے بعد وقت ہی کہاں بچتا ہے جو اپنی ذات پر توجہ کریں؟ آپ کو تو ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے؛ ناشکرے۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (16)

مکی

June 25th, 2011 at 1:33 pm    


جسے رگڑا گیا سمجھ میں آیا، لیکن محرک کیا بنا یہ سمجھ میں نہیں آیا..

Hasan

June 25th, 2011 at 2:22 pm    


Khaas thekedaar sahib Munawar Hassan kay khiyalaat rape kay baaray mulahza karain;

http://youtu.be/LHgihEMOR6c

ابن سعید

June 25th, 2011 at 2:28 pm    


اوہ میرے خدا! :)

ایک بے ساختہ مسکراہٹ کے بعد ہم سوچتے ہیں کہ اور کیا کہیں اس پر؟ :)

نبیل

June 25th, 2011 at 2:28 pm    


جزاک اللہ خیر۔ بڑا اچھا ہوا آپ نے سمجھا دیا ورنہ ہمیں کیسے علم ہوتا کہ آپ ہی وہ مذہب اور اخلاقیات کے ٹھیکیدار ہیں جو لوگوں کی عقائد کی درستگی کا بار اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں اور یقینا آپ ہی صوابدید پر لوگوں کے جنت یا دوزخ میں داخلے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

محمداسد

June 25th, 2011 at 3:30 pm    


کہیں تحریر کا پس منظر نیو یارک کا نیا قانون تو نہیں؟ :)

Javed Gondal Pakcom جاوید گوندل

June 25th, 2011 at 5:26 pm    


جزاک اللہ۔

آپ نے روشن خیالوں کی ٹھیکداری کا حق ادا کردیا۔

عثمان

June 25th, 2011 at 7:17 pm    


خدائی ٹھیکیداروں سے آپ نمٹتے رہیں ، میں تو بس یہ کہنے آیا ہوں کہ عنوان کے آخر سے ختمہ ہٹا دیجئے۔ :)

عنیقہ ناز

June 25th, 2011 at 10:40 pm    


تو آپ نے آتش نمرود میں چھلانگ لگا دی۔ جہاں عقل محو تماشہ ہو گئ، وہاں نمرود صاھب دیکھتے ہیں کہ کیا کرتے ہیں نمرودی بے وقوفی یا نمرودی ارتقاء۔
ویسے کفر ٹوٹا ٹوٹا خدا خدا کرکے۔ آپ نے بلاگ کو دوبارہ زندہ کر لیا۔

عدنان مسعود

June 25th, 2011 at 11:13 pm    


محترم، کونٹیکسٹ فری گرامر تو آپ نے ایسی لکھی ہے کہ چومسکی نارمل فارم کا نام اب کامران نارمل فارم رکھنا پڑے گا۔ زرا کچھ چراغ رخ دیدہ کی روشنی ہو کہ معاملہ شناسی میں‌ احقر کی رسائی مغربی مستعار عقل کے کھونٹے سے بندھے روشن خیالوں کی کمند سے کچھ زیادہ دور نہیں۔

راشد کامران

June 25th, 2011 at 11:24 pm    


قبلہ یہ معاملہ صرف انگریزی سے ہی سلجھ سکتا ہے۔۔ وہ کیا کہتے ہیں کہ
ٹو ہوم اٹ مے کنسرن

یا پھر بقول شاعر
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی

فیصل

June 26th, 2011 at 7:50 am    


سمجھ تو کچھ آیا نہیں لیکن واپسی مبارک۔
ویسے بیوقوفوں سے بحث کرنے کیلئے انکے معیار یعنی لیول پر آنا پڑتا ہے۔ باقی آپکی مرضی ؛)

ٹھیکیدار کا مسئلہ | Tea Break

June 26th, 2011 at 11:40 am    


[…] ٹھیکیدار کا مسئلہ […]

راشد کامران

June 26th, 2011 at 11:44 am    


محترم یہ تو ایک عام سا خیال تھا۔ نا معلوم کیوں سب کا اصرار ہے کہ اس کا شان نزول بیان کیا جائے ۔۔ تو عرض ہے کہ آفس سے واپسی پر ایک اے ایم ٹالک شو سنتے ہوئے یہ خیال وارد ہوگیا اور بلاگ زندہ کرنے کا بہانا ہوا۔۔ اردو بلاگنگ میں اکثر ایسی صورتحال رہتی ہے کہ آپ کچھ بھی لکھیں وہ کسی نہ کسی مناظرے کا حصہ بن جاتا ہے :)

عثمان

June 26th, 2011 at 12:18 pm    


بھئی میں‌ تو ان ساڑھے چار جملوں‌ کو بے ضرر گردان کر محض‌تصحیح‌کروا کر نکل کیا تھا۔ کیا معلوم تھا کہ محض ساڑھے چار سادہ سے جملے ادھر اُدھر بہت سی چیخ‌ و پکار کا شان نزول بن جائیں گے۔
آپ کی فن تحریر کا لوہا ماننا پڑے گا۔ :)

عدنان مسعود

June 26th, 2011 at 3:37 pm    


بےتکی بے سبب نہیں راشد
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے!

Misbah

January 29th, 2017 at 2:53 pm    


Nice and amazing article. I also write urdu stories in roman and urdu font at http://urdustory.pk , Please review

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website