کانسپریسی پکوڑے

قارئین آج ہم آپ کو کانسپریسی پکوڑے بنانا سکھائیں‌گے جو آپ فوری طور پر کسی بھی قسم کے حالات میں ہر جگہ بنا سکتے ہیں۔  ویسے تو اس میدان میں‌ جعفر کی با تاج بادشاہی ہے لیکن ایک آدھی ترکیب جو ابھی ابھی نازل ہوئی ہے صرف بہبود عامہ کے لیے شائع کررہے ہیں اور پہلے سے موجود ڈھابوں کو ڈھانے کا کسی صورت کوئی ارادہ نہیں۔

تو اجزاء نوٹ کرلیں

دو عدد یہودی۔ دنیا کے سارے یہودیوں کا تعلق اسرائیل سے ہوتا ہے اس لیے آپ کو برانڈڈ یہودیوں پر پیسے ضائع کرنے ضرورت نہیں

ایک خفیہ تنظیم۔ اگر پرسرار سے نام کے ساتھ ملے تو اچھا ہے اور اسکا اردو ترجمہ بھی سنسنی خیز ہو تو پکوڑوں کی لذت دوبالا ہوجائے گی۔

حسب موقع ڈالرز۔ کم از کم ایک بلین

نامعلوم گواہان۔ گواہان آپ کسی بھی عمر اور قوم کے لا سکتے ہیں؛ آج کل تو اچھے خاصے گواہان کرائے پر بھی دستیاب ہیں جن کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ایک عدد اردو اخبار۔ پکوڑے رکھنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے سارا تیل جذب کرلیتا ہے اور پکوڑے کھانے والوں کے ہاتھ اور کپڑے بھی خراب نہیں‌ہوتے۔

جلتی کا تیل۔ کالم نگاروں کا جلتی کا تیل بہت مشہور ہے لیکن آپ بلاگروں کا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔

سنسنی خیز میوزک۔ اگر مذہبی جنگوں کا میوزک مل سکے تو اچھا ہے ورنہ فلمی میوزک سے بھی کام چل سکتا ہے لیکن سنسنی خیز ہونا ضروری ہے۔

ترکیب۔
یہودیوں کو اچھی طرح پھلا کر خفیہ تنظیم کے ساتھ مکس کرلیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ اگر یہودی چھوٹے سائز کے ہوں تو بھی اگر آپ مستقل مرچ مسالا لگا کر رکھیں تو ایک وقت آنے پر وہ اچھے خاصے پھولے ہوئے دکھائی دینے لگیں گے۔ اگر مناسب سائز کے یہودی دستیاب نا ہوں تو آپ دو عدد غیر ملکی گورے عیسائیوں کو بھی تنظیم کے ساتھ ملا سکتے ہیں‌لیکن اس کا ذائقہ تھوڑا مختلف ہوسکتا ہے۔

اب اس مکسچر میں مقامی حکومت چپکے سے ملا کر اوپر سے ڈالر ڈالنا شروع کریں۔ یہ خیال رکھیں کہ ڈالر صرف مقامی حکومت کے ساتھ مکس ہوں اور نا معلوم گواہان پر ان کا کوئی چھینٹا نا پڑے۔

جب یہ آمیزہ تیز آنچ پر مکمل طور پر ابلنے لگے تو اس میں نا معلوم گواہان کے بیانات ڈالنا شروع کریں ساتھ ساتھ سنسنی خیز میوزک بھی ملاتے رہیں اس سے آمیزہ گاڑھا ہونا شروع ہوجائے گا۔

جب آمیزہ مکمل گاڑھا ہوجائے اور مزید بیانات ڈالنا ممکن نا ہوتو تھوڑا ٹھنڈا ہونے پر چھوٹے چھوٹے پکوڑے بنا کر اردو اخبار میں رکھنا شروع کردیں۔ اور ساتھ ساتھ اوپر سے جلتی کا تیل ڈالتے رہیں۔ جلتی کا تیل ڈالنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو پکوڑوں کو تیل میں نہیں ڈالنا پڑتا بلکہ تیل اوپر سے ڈال کر ہی تلا جاسکتا ہے۔

لیجیے جناب مزیدار کانسپریسی پکوڑے تیار ہیں۔ آپ اس پر موساد کا نمک لگا کر بھی کھاسکتے ہیں؛ یا غیر ملکی ہاتھوں کے کیچپ کے ساتھ پیش کرسکتے ہیں۔ وقتا فوقتا جلتی کا تیل ڈالتے رہیں تو ان کی خستگی دیر تک برقرار رہے گی۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (24)

میرا پاکستان

September 30th, 2009 at 8:23 pm    


اس بات کا اضافہ کرنا آپ بھول گئے کہ یہ پکوڑے اگر کسی ٹی وی ٹاک شو کی میز پر مہمانوں کو پیش کئے جائیں‌ گے تو ان کی اشتہاری مہم پر خرچ کرنے کی ضرورت نہیں‌رہے گی۔

عبداللہ

September 30th, 2009 at 10:16 pm    


خاصے لذیز اور سنسنی خیز ہیں کانسپائریسی پکوڑے :)
تھوڑا مرچ مسالہ میں بھی ڈال دیتا ہوں،
پاکستان میں فری میسن کے کارکنوں کے نام پڑھیں تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ کیسے کیسے سفید پوشوں کے نام آتے ہیں؟
kiya yeah list available hai kaheen?
یہ سوال زرغم صاحب کا تھا،اور اس پر اجمل صاحب کا یہ جواب،
زرغم صاحب

فہرست تو میرے علم میں نہیں مگر میں کسی زمانہ کچھ بظاہر نہائت اچھے اخلاق کے لوگوں کے بہت قریب رہا جو فری میسن تھے ۔ جب انہی میں سے سب سے پرانے فری میسن نے مجھے کچھ اس بارے بتایا تو میں حیران رہ گیا کہ بظاہر اتنے اچھ نظر آنے والے لوگ اندر سے کیا ہیں

بعینہ یہی جملے ان حضرت نے اس وقت بھی استعمال کیئے تھے جب ان کو ایم کیو ایم کے خلاف پروپگینڈے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی،
اجی حضرت کچھ جملوں میں ہی رد وبدل کرلیتے ہر کھانے میں ایک ہی مسالہ ڈالیں گے تو باآسانی پکڑ میں آجائیں گے :)

جعفر

September 30th, 2009 at 11:13 pm    


ایک آدھ این جی او بھی ڈال دیتے تو مزا دوبالا بلکہ چار بالا ہوجاتا ۔۔۔

نبیل

October 1st, 2009 at 2:28 am    


واہ واہ ۔۔ فائیو سٹارز :)
بس کچھ یو ٹیوب ویڈیوز کا رس چھڑک دیں تو نشہ چھڑوانے کے لیے مشکی کو بلوانا پڑ جائے گا۔ :)
آپ نے تو ان پکوڑوں میں اردو صحافت کا پورا نقشہ پیش کر دیا ہے۔ کچھ بلاگز پر تو ان سازشی پکوڑوں کی دیگوں کے لنگر کھلے رہتے ہیں۔

یاسر عمران مرزا

October 1st, 2009 at 5:35 am    


جعفر صاحب
سوئی اٹکنے والا ایک اور مضمون درکار ہے

بلوُ

October 1st, 2009 at 5:51 am    


میں ابھی ٹرائی کرتا ہوں یہ پکوڑے

ابوشامل

October 1st, 2009 at 6:15 am    


بھئی کوئی بھی ‘سازشی نظریہ’ تشکیل دینے کے لیے آپ کے بتائے گئے اجزاء تو ‘جزو لا ینفک’ ہیں۔
مجھے کبھی کبھار بڑی حیرت ہوتی ہے، لگتا ہے کہ پوری دنیا میں چند کروڑ یہودی ہی عقلمند ہیں، باقی پوری دنیا کی قومیں محض بھیڑوں کا ریوڑ ہیں۔
صحافت سے وابستگی کے بعد مجھے پاکستانی ذرائع ابلاغ نے سب سے زیادہ مایوس کیا۔

لیکن چند تھیوریز ایسی بھی ہیں جو انتہائی مدلل ہیں، جیسا کہ نائن الیون کے بعد سامنے آنے والی مختلف تھیوریز۔ ان تھیوریز نے اور کچھ کیا ہو یا نہ کیا ہو، اس ‘فلم’ کے پلاٹ کی کمزوریاں ضرور سامنے رکھ دیں کہ آئندہ کوئی بھی ‘فلم’ بنانے سے قبل ان ‘کمزوریوں’ کا خیال رکھا جائے۔

کنفیوز کامی

October 1st, 2009 at 6:59 am    


لگتا ہے جعفر کا توڑ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے

راشد کامران

October 1st, 2009 at 11:47 am    


افضل صاحب:: اس صورت میں تو واقعی ان کے لیے کوئی اشتہار چلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
عبداللہ صاحب::‌ لذیذ‌ہیں جناب جبھی تو بک رہے ہیں۔۔ باقی تو جی سب کی مرضی ہے جس چیز کا تڑکا لگائیں، جس کے ساتھ ڈبو کر کھائیں
جعفر صاحب::‌ پھر تو جی پکوڑے وڈا پاؤ بن جائیں گے اور قیمت بھی بڑھ جائے گی (:
نبیل صاحب::‌ یو ٹیوب کے رس کا رس تو جناب حسب ذائقہ ڈال ہی رہے ہیں سب لوگ۔۔ دیکھیں یار کیا وقت ہے کہ مسائل کے انبار لگے ہیں‌ اور لوگ کہاں کہاں الجھے ہوئے ہیں۔
یاسر صاحب ::‌ جعفر تک آپ کا پیغام پہنچ گیا ہوگا۔۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ جعفر کی آسانی کے لیے یہ بھی لکھ دیتے کے اب کس کی سوئی اٹکی ہے اور کہاں اٹکی ہے اور سچائی اور دلیل کے ہتھوڑے کھانے کے بعد بھی اٹکی ہوئی ہے۔
بلو صاحب ::‌ بالکل ٹرائی کریں جی۔۔ بلکہ اب تو نیاز دلا کر مسجد کے باہر بھی بانٹے جاسکتے ہیں۔
ابوشامل صاحب::‌ میں آپ کی حیرت میں برابر کو شریک ہوں اور اب مجھے حیرت سے زیادہ کوفت ہونے لگی ہے کہ ہم لوگ ایک ٹوٹا ریکارڈ بجا بجا کر تھکتے بھی نہیں۔ اگر ہم ایک ارب سے زیادہ ہوکر اس حال میں ہیں‌ تو کسی کو کیا الزام دیا جائے۔
کنفیوز کامی صاحب:: یہ تو ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ جعفر اس میدان کے بادشاہ ہیں۔ ہماری ترکیب تو عید کے موقع پر لگا خصوصی اسٹال ہے جو دو دن کی رونق کے بعد ختم ہوجائے گا۔

محداسد

October 1st, 2009 at 11:55 am    


حیرت ہے! اس بار حسب عادت باریشی بھگاڑ نہیں لگایا!
D:

راشد کامران

October 1st, 2009 at 12:07 pm    


محداسد صاحب::‌ آپ باریشی بگھار لگا کر نوش فرمانا چاہیں‌ تو میدان کھلا ہے۔

عمر احمد بنگش

October 1st, 2009 at 12:56 pm    


واہ حضور کیا بات ہے، واقعی لذیذ ہیں‌یہ پکوڑے، آپس کی بات ہے کانسپإریسی بڑی ہی چٹ‌پٹی غذا ہے اور اگر ہو بھی پکوڑوں‌کی شکل میں‌تو کیا ہی بات۔ ہاں‌ایک بات ہم ضرور کہیں‌گے کہ غریب بلاگروں‌کے واسطے جوآپ نے آواز بلند کی ہے ہم بھی اس میں‌اپنی‌آواز شامل کرنا چاہیں‌گے، نہایت مشکل کام ہے حضور، بہتیری کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو پائے سو چاہتے ہیں‌کہ ان کا بھلا ہو ہی جانا چاہیے اب۔
ایک بار پھر سے بہت خوب اور ہمیشہ کی طرح‌یہ جعفر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، جعفر میاں‌سن رہے ہو کیا؟

فرحان دانش

October 2nd, 2009 at 5:31 am    


کانسپریسی سموسے بھی بنانا سکھادیں

عنیقہ ناز

October 4th, 2009 at 11:40 am    


ویسے تو اسٹارپلس کے ڈراموں کی مقبولیت بھی ان ڈراموں میں موجود سازشی ماھول ہی ہوتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی فطرت کی اس سمت کو سمجھنے والے کیسے
اپنا بھلا کرتے ہیں۔ اب اگر ایک طبقے وسائل اس سے تشکیل پا رہے ہوں تو حیرت کیا۔ ایک لمحے کو سوچیں کہ یہ عنصر دنیا سے نکل جاءے تو باقی کیا بچے گا۔ نہ کسی عدو کی عداوتیں، نہ کسی صنم کی حکاءیتیں۔ بہر حال اب اسکی مارکیٹنگ میں بھی کوئ ایسی سازش ڈالدیں تو ہٹ ہے۔

راشد کامران

October 4th, 2009 at 9:20 pm    


عمر صاحب ::‌ چٹ پٹی چیزیں فوری اور ہاتھوں ہاتھ بک جاتی ہیں اور صحت بخش غذا بیچنا بڑا مشکل کام ہے ۔۔ بلاگروں کے حقوق کے لیے تو جناب ہم آواز اٹھاتے رہیں گے۔۔ بس آپ لوگوں کا ساتھ چاہیے۔

فرحان دانش صاحب۔۔ اصل مصالحہ تو آپ کے پاس موجود ہی ہے۔۔۔ بس اسے کسی خوبصورت لفافے میں بند کریں تو سموسے تیار۔

عنیقہ ناز صاحبہ۔۔ بلاشبہ سنسی اور سازشیں وہ بھی بے بال و پر حقیقتا ایک طبقے کا نان نفقہ ہے۔

فرحان دانش

October 6th, 2009 at 12:23 pm    


راشد کامران۔۔کانسپریسی چٹنی آپ کے پاس ہر وقت تیار ملتی ہے تھوڑی وہ بھی مجھ دے دیں ۔

راشد کامران

October 6th, 2009 at 12:52 pm    


فرحان صاحب حسب ضرورت جتنی درکار ہو لے جائیے ۔۔

شازل

October 7th, 2009 at 3:00 am    


بلیک واٹری پکوڑے بھی تیار ہیں بلکہ ان کی مانگ میں‌دن بدن اضافہ ہورہا ہے
اس لیے آپکو اپنے پکوڑوں پر اتنا اترانے کی ضرورت نہیں،

راشد کامران

October 7th, 2009 at 12:16 pm    


شازل صاحب خوش آمدید۔۔
نا جی نا ہم نے کیا اترانا ہے۔۔ پہلی ہی سطر میں بتا دیا تھا کہ یہ ترکیبوں والا محکمہ ہمارا نہیں‌ صرف ایک دن کا اسٹال ہے۔

یاسر عمران مرزا

January 23rd, 2010 at 12:51 pm    


یہ تحریر تو بہت پرانی ہو گئی، لیکن صحافی حضرات اور بلاگرز کے جن نظریات یا خدشات کا مذاق آپ نے اس تحریر کی شکل میں اڑایا ہے، اس کا ثبوت یقینن امریکی وزیرِددفاع رابرٹ گیٹس کے اس بیان کے بعد کہ بلیک واٹر نجی طور پر پاکستان میں کام کر رہی ہے آپ کو مل گیا ہو گا۔
آپ کی نظر میں یہ سارے خدشات کانسپیریسی پکوڑے ہی ہیں، جب کہ یہ خدشات حقیقت پر مبنی ہیں۔ امید ہے اب آپ اپنی سوچ کو بنیاد بنا کر دوسروں کو غلط ثابت کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔


[…] صحافی حضرات و بلاگرز کے خدشات کا مذاق اپنی ایک تحریر کانسپریسی پکوڑے میں اڑایا ۔ راشد بھائی کے خیال میں جو لوگ بلیک واٹر یا […]

راشد کامران

January 23rd, 2010 at 3:51 pm    


یاسر صاحب مجھے افسوس ہے کہ آپ کو ایک طویل انتظار کی زحمت سے گزرنا پڑا لیکن اس بات کا بھی گہرا قلق ہے کہ آپ نے اس مضمون کو اتنا محدود رکھا۔ لیکن حیران کن خوشی اس بات کی ہے آخر کار آپ نے “امریکی” وزیر دفاع کے بیانات کو سچ سمجھنا تو شروع کیا۔ آئندہ دنوں میں رابرٹ گیٹس مزید بیانات دینے والے ہیں آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔

یاسر عمران مرزا

January 25th, 2010 at 9:11 am    


لیکن مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ آپ نے اپنے ہم وطنوں کی بات کو ابھی بھی سچ سمجھنا شروع نہیں کیا۔۔۔

کانسپریسی پکوڑے | روشنی (BETA)

February 6th, 2010 at 6:09 pm    


[…] ماخذ – http://www.urdublogging.com/?p=472 […]

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website