سعودی شہزادے کی عیاشیاں

آپ کے پڑوس میں خدانخواستہ کوئی فرد انتقال کر جائے یا شہر میں کوئی ناخوشگوار واقع رونما ہوجائے تو عموما لوگ عموما اپنی خوشی کی تقریبات کو مختصر اور سادہ کرنے پر زور دیتے ہیں تاکہ غم زدہ افراد سے اظہار یکجہتی کیا جائے۔ اللہ تعالی نے جہاں سعودیوں کو تیل کی دولت سے مالا مال کیا وہیں شاید امتحان لینے کے لیے انہیں عیاش حکمران بھی عطا کر دیے۔

بی بی سی کی تازہ رپورٹ کے مطابق ایک سعودی شہزادہ اپنے ذاتی استعمال کے لیے ایر بس کا نیا طیارہ اے 380 خریدنے جا رہا ہے۔ اے 380 غالبا اس وقت دنیا کا مہنگا ترین تیارہ ہے اور بڑی بڑی ایر لائنز زیادہ سے زیادہ مسافروں کے سفر کے لیے اس تیارے کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ اس تیارے میں بیک وقت آٹھ سو مسافر سوار ہوسکتے ہیں اور اسکی قیمت تین سو ملین ڈالر (اٹھارہ سو کروڑ پاکستانی روپے) بنتے ہے۔

ایک طرف ہم دنیا کے امیر ترین انسانوں بل گیٹس اور وارن بفٹس کو دنیا کی سب سے بڑی رفاحی تنظیم بناتے دیکھتے ہیں، گوگل کے امیر ترین بانیوں کو سادہ کاروں میں گھومتے پھرتے دیکھتے ہیں، دنیا کے امیر ترین انسان مکیش امبانی کو بھارت کی معیشت مضبوط کرتے دیکھتے ہیں تو دوسری طرف یہ اس رسول کے ماننے والے بھی نظر آتے ہیں جسکا فلسفہ حیات خدمت انسان اور سادگی ہے۔

خدا کی پناہ ذاتی استعمال کے لیے ایسی چیز خریدی جائے جو بصورت دیگر آٹھ سو افراد کی ٹرانسپورٹ میں استعمال ہوتی ہے اور اسی پر بس نہیں بلکہ طیارے کو اندر سے فائیو اسٹار ہوٹل کی طرز پر ڈیکوریٹ کرنا کا ارادہ بھی ہے جو اسکی قیمت مقرر کردہ قیمت کے مقابلے میں مزید بڑھا دے گا۔

ایک طرف عراق میں بچے بھوک سے بلبلا رہے ہیں، دوسری طرف غیر مسلم تیسری دنیا کے لیے تاریخ کی سب سے بڑی چیریٹی میں مصروف ہیں وہیں ہمارے خادمین حرمین شریفین سعودی عوام کی دولت کو اپنی ذاتی عیاشیوں کے لیے بے دریغ استعمال کر رہے ہیں اور اسکے بعد سوال یہ کیا جاتا ہے ہے کے مسلمانوں کی بدحالی کا ذمہ دار کون ہے۔

آخر امیر المومنین کے کرتے کا حساب کون لے گا؟

Filed Under: دیار غیر

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (10)

اظہرالحق

November 14th, 2007 at 12:35 am    


اگر آپ اسکی جگہ ہوتے تو کیا کرتے اپنے ایمان سے بتائیں ، میں تو کم سے کم وہ ہی کرتا جو وہ کر رہا ہے ، کیونکہ ایک حدییث کے مطابق ہمارا فتنہ مال ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور اگر ہم “خدانخواستہ“ غریبوں اور مظلوموں کا سوچنے بیٹھ جائیں تو پھر “کھائیں“ کہاں سے ۔۔ ۔ ۔
غیر مسلموں کو انکا اجر یہاں ہی ملے گا تو ہمیں کیوں وہاں ملے ؟؟

راشد کامران

November 14th, 2007 at 1:37 am    


اظہر صاحب ویسے تو میں‌اسکی جگہ نہیں ہوں لیکن ہوتا بھی تہ کم از کم اے 380 نہ خریدتا کیونکہ ذاتی استعمال کے طیارے بھی دنیا میں موجود ہیں۔ اور کس کو کس کا اجر کہاں ملے گا یہ تو اللہ تعالی کا کام ہے اسکی مرضی جس کو جہاں دے۔ میں نے تو ایک موازنہ پیش کیا تھا کے وہ جن کے لیے دنیا سب کچھ ہے انکا عمل کیا ہے اور وہ جن کا آخرت پر ایمان ہے انکا عمل کیا ہے۔

میرا پاکستان

November 14th, 2007 at 9:02 am    


اظہر صاحب نے شاید طنز کی ہے مگر آپ نے اسے سنجیدہ لے لیا۔
لعنت ہے ایسے خادم حرمین شریفین پر جو صرف اپنے پیٹ‌ پر ہاتھ پھیر رہے ہیں۔

راشد کامران

November 14th, 2007 at 11:00 am    


اظہر صاحب مجھے افسوس سے میں طنز سمجھ نہیں سکا۔ معذرت چاہتا ہوں۔
افضل صاحب نشاندہی کا شکریہ۔

ابوشامل

November 15th, 2007 at 2:58 am    


ارے راشد صاحب آپ سعودی شہزادوں کو رو رہے ہیں، ہم مملکت خداداد پاکستان کے ہزاروں شہزادوں کو کوس رہے ہیں۔ میں ہرگز سعودی عرب کی ملوکیت کا حامی نہیں بلکہ اسے غلط مانتا ہوں لیکن کم از کم وہ پاکستان کی نام نہاد جمہوریت سے تو بہتر ہے، اگر حکمران خود کھا رہے ہیں تو عوام کو بھی تو کھلا رہے ہیں ان کے منہ سے لقمہ تو نہیں چھین رہے۔
لیکن بہرحال سعودی شہزادے کا یہ عمل انتہائی بچکانہ اور قابل مذمت ہے اور سعودی حکمرانوں کو یہی عیاشی لے ڈوبے گی۔

وقار علی روغانی

November 15th, 2007 at 5:24 am    


سعودی حکمران اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کررہے ہیں ۔ مثلا مکہ ، مدینہ اور منی جیسے حج مقامات پر فائیوسٹار ہوٹلوں کی تعمیر جس میں وی آئی پی حاجی قیام “فرمائیں“ گے ۔
ان سے تو اچھے متحدہ عرب امارات کے وہ حکمران ہیں ، جنہیں یہ بدو کہتے اور سمجھتے تھے ، انہوں نے ابھی ابھی عرب اور مسلم دنیا میں تعلیم عام کرنے کے لئے نیا فنڈ قائم کیا ہے جبکہ دبئی کے شیخ محمد نے اپنے ملک میں تعلیم کے فروغ کے لئے ایک خطیر رقم (میرے خیال میں تاریخ کی سب سے بڑی چیرٹی) دی ہے ۔ ‌

ساجداقبال

November 15th, 2007 at 6:18 am    


ایسے ‘مومنین‘ پاکستان میں بھی موجود ہیں۔ عزت ما آب پرویزالٰہی بھی ذاتی طیارہ خرید چکے ہیں یا چکروں میں ہیں۔

محب علوی

November 16th, 2007 at 9:09 am    


عربوں کی یہی عیاشیاں ہیں جنہوں نے اسے غلام بنا رکھا ہے کاش یہ فی افور غریب ہو جائے تو ان میں ایمان واپس آجائے گا ورنہ مال کی جو لت انہیں لگ گئی ہے وہ چھٹنے والی نہیں۔

مجھے یاد ہے پاکستان میں کامسیٹ کے تحت سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے فنڈ مختص‌کیا گیا جس میں تمام مسلم ممالک نے پیسے دینے تھے تو تمام عرب ممالک نے شرمناک فنڈ‌دیا یہ کہہ کر کہ وہ پہلے ہی کافی خرچ کر رہے ہیں سائنس و ٹیکنالوجی پر ۔

اب سمجھ آیا کہ کہاں پر سائنس اور ٹیکنالوجی پر خرچ ہو رہا ہے ، حد ہے

حافظ عطائ اللہ

November 29th, 2007 at 2:38 am    


القاعدہ کی جنگ سعودی شہزادوں کے ساتھ انہی عیاشیوں پر تو ہے!

saeedkhan

December 20th, 2012 at 10:51 pm    


ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیآء ان عرب والوں سمجھانےسے قاصررھےہم کیاخاک سمجھا پائیںگےجس دن ان کی سمجھ بات آگئ سمجھو ساراجہان سمجھ گیا

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website