ایپل آئی فون فور

ایپل نے پچھلے دنوں اپنی مشہور ترین پراڈکٹ آئی فون کا چوتھا ورژن متعارف کروایا جو چودہ جون سے پری آڈر کے لیے دستیاب ہوں گے اور چوبیس جون سے عام استعمال کے لیے مارکیٹ میں دستیاب ہوں گے۔ گوگل اینڈروائد میں روز بروز آتی بہتری اور انواع و اقسام کے اینڈروائڈ پاورڈ فونز کی موجودگی میں موبائل مارکیٹ میں ایپل کو اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے نئے آئی فون سے خاصی توقعات وابستہ ہیں۔ ذیل میں آئی فون فور کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے اور ساتھ ساتھ ایس ڈی کے میں شامل ورچوئل فون سے حاصل شدہ کچھ اسکرین شاٹس کی مدد سے اہم خوبیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

ائی فون فور کی مکمل تفصیلات یہاں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ چیدہ چیدہ خصوصیات کچھ اسطرح سے سے ہیں
1۔ ایپل اے فور پراسیسر (وہی پراسیسر جو آئی پیڈ میں استعمال کیا گیا)
2۔ سولہ اور بتیس جی بھی ماڈل
3۔ نوسوساٹھ بائی چھ سو چالیس اسکرین ریزولوشن۔ تین اعشاریہ پانچ انچ اسکرین سائز
4۔ 326 ڈی پی آئی ریٹینا ڈسپلے (یعنی آئی پیڈ کی 70 فیصد ریزولوشن صرف تین اعشاریہ پانچ انچ ڈسپلے میں)
5۔ 800 ازٹو 1 کنٹراسٹ ریشو (کالا اب اور بھی کالا)
6۔ وائی فائی اور تھری جی (آئی فون فور ۔۔ فور جی نہیں ہے)
7۔ 7 سے 10 گھنٹے بیٹری (آئی پیڈ کے استعمال کے بعد اس پر یقین کیا جاسکتا ہے)
8۔ پانچ میگا پکسل کا ہائی ڈیف (ایچ ڈی) کیمرہ اور ویڈیو کال کے لیے وی جی اے فرنٹ کیمرہ۔ (یوایس میں ویڈیو کال صرف وائی فائی پر دستیاب ہے)
9۔ سیاہ اور سفید رنگ میں دستیاب (سفید اب مکمل سفید ہے یعنی سامنے سے بھی)

یوں تو اس بار مسٹر جابز کے کی نوٹس سے پہلے ہی ڈرامائی انداز میں ائی فون 4 کی تفصیلات منظر عام پر آچکی تھیں لیکن اس کے باوجود اگر صرف اس کے ڈسپلے پر غور کیا جائے تو یہ ایک بہت عمدہ ڈسپلے ہے اور شاید نئے آئی فون کا واحد واؤ فیکٹر۔ اس کا اندازہ مندرجہ ذیل تصاویر سے کیا جاسکتا ہے۔

تین سو بیس ڈی پی آئی کا جادو۔

اردو سیارہ کا پرانے اور نئے فون میں موازنہ

ڈیزائن بہت ہی عمدہ ہے اور ایپل کو فی الحال اس میدان میں کسی طرف سے کسی خاص چیلنج کا کوئی سامنا نہیں لیکن تیکنیکی سطح پر اب کئی فونز آئی فون کی برتری کو چیلنچ کرنے کے لیے موجود ہیں‌۔ کیونکہ آئی فون او ایس فور کے ساتھ ہی مارکیٹ میں آئے گا تو ملٹی ٹاسکنگ اور اسطرح کی عام شکایات کا ازالہ تو ہوجائے گا لیکن ساتھ ساتھ ائی فون پر نیٹ فلکس اور ایپل بک اسٹور کی آمد بھی متوقع ہے۔ جن لوگوں نے آئی پیڈ پر کتاب پڑھنے کا لطف اٹھایا ہے وہ سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ایپ کتنی اہم  ثابت ہوسکتی ہے۔

دو سال کے کانٹریکٹ کے ساتھ 199 اور 299 ڈالر میں دستیاب آئی فون کی قیمت تو اس بار کچھ حد تک مناسب کہی‌ جاسکتی ہے لیکن ایک خریدیں اور ایک مفت اینڈروائڈ مارکیٹ کے آگے ایپل کس طرح بند بناتا ہے یہ دیکھنے کے لیے پڑھتے رہیے یہی بلاگ :)

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (26)

بدتمیز

June 15th, 2010 at 12:27 am    


پندرہ جون سے پری آرڈر نہیں تھا؟
میں‌ اس وقت بیٹھا ایپل اور اے ٹی اینڈ ٹی کھول کھول کر مایوس ہو رہا ہوں‌ ایسٹ کوسٹ پر ہندرہ ہو گئے ہے مگر ان کی نہیں‌ ہو رہی کہ میں‌ پری آرڈر دیکھوں ہو سکتا ہے کہ نہیں۔
آپ نے آئی فون فور میں اردو سیارہ کیسے کھولا؟ اس کے آنلائن ڈیمو میں؟

راشد کامران

June 15th, 2010 at 12:57 am    


بالکل پندرہ ہی ہے اور ابھی ایپل کے پندرہ ہونے میں شاید ایک گھنٹہ اور ہے :)

اسکرین شاٹس ایمیولیٹر سے لیے ہیں جو ایس ڈی کے میں شامل تھا اور ایپل نے او ایس فور ایپس بھی قبول کرنی شروع کردی ہیں۔

فیصل

June 15th, 2010 at 1:53 am    


چونکہ ایپل کی مصنوعات صرف واؤ فیکٹر کی وجہ سے بکتی ہیں، اسلیے میں بھی کہونگا۔۔۔ واؤ :)
فرنٹ فیسنگ کیمرہ؟ یار خدا کیلیے۔۔۔ نوکیا اور دوسری کمپنیاں یہ پچھلی صدی سے بنا رہی ہیں۔ ٹیتھرنگ ہے؟ اگر نہیں تو حیرت کی بات نہیں اور اگر ہے تو یہ کام تو پانچ ہزار کا نوکیا فون بھی کرتا ہے، وہ بھی پچھلی صدی سے :)
اسکی واحد اچھائی خوبصورت ڈسپلے ہے۔ ورنہ اینڈرائڈ آوے ہی آوے۔۔

ابوشامل

June 15th, 2010 at 1:59 am    


ایپل کی جدید مصنوعات سے ہمیشہ کی طرح آگاہ رکھنے کا بہت شکریہ ۔۔۔ بہت خوب ریویو ہے۔ آئی فون فور آنے کا ایک فائدہ ضرور ہے، کہ آپ بلاگ کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے :)

راشد کامران

June 15th, 2010 at 2:43 am    


فیصل بھائی فرنٹ فیسنگ کیمرہ دوسری کمپنیاں صدیوں سے بنا رہی ہیں لیکن ان سے ویڈیو کال کرنا ایک امر محال ہے جو آئی فون سے کم از کم وی جی اے کوالٹی میں ممکن ہے۔ ٹیتھرنگ تو کافی پہلے سے موجود ہے لیکن یوایس میں اے ٹی ٹی کی بدمعاشی کی بدولت سیدھی انگلی سے ناقابل استعمال ہے لیکن جیل بریک کے بعد یا دوسرے ملکوں میں لوگ استعمال کرتے ہیں۔ تھری جی ایس اور فور میں اصل فرق اے فور پراسیسر اور ڈسپلے کا ہی ہے وگرنہ ایسا کچھ نیا نہیں۔۔ لیکن آئی پیڈ کے کچھ ہفتے استعمال کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ دو ملین لوگوں نے یونہی پیسے نہیں ضائع کیے اس ڈیوائس میں واقعتا آسانی ہے اور اس سے اچھا پورٹیبل ڈیوائس شاید ہی کوئی اور ہو۔

ابن سعید

June 15th, 2010 at 3:47 am    


ذاتی طور پر میں کسی بھی کلوز سسٹم سے الرجک ہوں اس لئے اپنے لئے ایپل کا کوئی پروڈکٹ بمشکل قبول کروں گا۔ رہا سوال آئی فون کی خوبیوں کی تعریف کرنا تو قابل تعریف جیزوں کی تعریف نہ کرنا بخل ہوگا۔ ایک چیز جو مجھے بہت ہی ناگوار گزرتی ہے وہ یہ کہ ڈرامائی تعارف بلکہ انکشافات کے دوران ایسی باتوں کو سرے سے گول کر جانا جو اپنی حمایت میں نہ ہوں یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن خامیوں یا کمیوں کو فیچر یا خوبیوں کا رنگ دے کر پیش کرنا کچھ زیادہ ہی مارکیٹنگ لگتی ہے۔ اور میں نے یہ بات دو گھنٹے کے حادثہء رو نمائی کے دوران کئی بار محسوس کی۔ نہ صرف آئی فون فور بلکہ آئی پیڈ کو متعارف کراتے ہوئے بھی اس سے مختلف انداز نہیں تھے۔

فیصل

June 15th, 2010 at 3:53 am    


ہممم مجھے ویڈٰیو کال کا زیادہ اندازہ نہیں، ایک آدھ مرتبہ ہی کی ہے لیکن میرے خیال میں‌ اسمیں‌ ہارڈ ویر سے زیادہ نیٹ ورک کا معیار اہم ہے۔
آپ نے اصل بات اب کی ہے یعنی واؤ فیکٹر کو نکال کر فرق صرف تیز پراسیسر اور ڈسپلے کا ہے۔ :)
اور بات گھوم پھر کر آئی پیڈ‌پر آ‌ ہی گئی ہے تو یقینا یہ بڑی اچھی ڈیوائس ہے، اگرچہ یہ کمپیوٹنگ (سست پراسسر) اور کتب بینی (بیک لٹ‌ڈسپلے)‌ کیلیے بیکار ہے۔ اور بھی کئی قباحتیں‌ہیں‌ لیکن پھر بھی اچھا کھلونا ہے۔ مجھے ویسے آدم کا انتظار ہے۔
http://www.notionink.in/adamoverview.php
ویسے آپ جب اپگریڈ‌کریں‌تو پرانا آئی فون مجھے گفٹ کر دیجیے گا :)

نبیل

June 15th, 2010 at 7:58 am    


مجھے معلوم تھا کہ آپ کے بلاگ پر آئی فون 4 کا ریویو ضرور آئے گا۔ :)
موبائل کمپیوٹنگ کا سکوپ بڑھتا جا رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جلد ہی ڈیویلوپرز کے لیے موبائل ایپلیکیشن ڈیویلپمنٹ ضروری مہارت قرار پائے گا۔ ایپل خواہ کلوزڈسسٹم ہو، اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

دوست

June 15th, 2010 at 8:58 am    


ایپل چھایا ہے جی موبائل ڈیوائسز کی مارکیٹ پر۔ وہ زمانے لد گئے جب ونڈوز اور میک کا تقابل کرکے ایپل کو چھوٹی کمپنی ثابت کیا جاتا تھا۔

راشد کامران

June 15th, 2010 at 11:30 am    


ابوشامل صاحب۔ جناب شکریہ آپ کا بلاگ پر آنے اور اس روویو پر اپنی رائے دینے کا۔

ابن سعید صاحب آپ کی تشریف آوری کا شکریہ۔ پچھلے دو کی نوٹس کچھ زیادہ اچھے نہیں ہوئے یا شاید آئی فون کے اجراء کے وقت جو میعار سیٹ ہوا اس پر پورے نا اترتے ہوں لیکن آئی پیڈ کے استعمال کے بعد اس سے شکایات میں کمی آجاتی ہیں۔ خاص طور پر اگر ہم اس پر توجہ کریں کہ کوئی ڈیوائس کیا چیز کرسکتا ہے بجائے اس کے کہ کوئی ڈیوائس کیا نہیں‌کرسکتا ۔۔ آئی فون فور اپنی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ایک نیا میعار ہے اور تمام لوگ اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

فیصل بھائی میرا بھی یہی خیال تھا کہ بیک لٹ سے مسئل ہوگا لیکن دو ہفتے استعمال کے بعد مجھے کتاب پڑھنے میں‌کوئی خاص مسئلہ نہیں‌ہوا کیونکہ ایک تو روشنی کے حساب سے بیک لٹ خود کو ڈھالتی ہے پھر آپ اسے ایڈجسٹ کرسکتے ہیں۔۔ آئ پیڈ اگر درست مقصد یعنی موبائل ملٹی میڈیا ڈیوائس کے طور پر استعمال کی جائے تو کوئی مقابل نہیں‌ دور تک اچھی بات ہے کہ آدم جیسا سسٹم بھی مارکیٹ میں آجائے تو ایک مقابلے کی فضا بنے جیسا اینڈروائڈ کے آنے سے ہوا ہے۔

نبیل صاحب یہ تو ہوچکا اب موبائل ایپس میں مہارت ایک بہت اہم قابلیت بن چکی ہے اور جو لوگ اس مارکیٹ میں جلدی آگئے وہ اپنی موجودہ حیثیت سے پوری طرح لطف اندوز ہورہے ہیں‌۔ کلوزڈ اور اوپن سسٹم کے بجائے اگر تخلیق کے عمل پر توجہ کریں‌تو ایپل نے بڑے بڑے ہاتھیوں کو چاروں شانے شت کردیا ہے اور اس وقت مارکیٹ‌میں دو فونز دستیاب ہیں‌ ایک آئی فون اور دوسرا آئی فون جیسا فون :)

دوست ۔۔ ایپل تو اب باقاعدہ سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی بن گئی ہے۔ اور آئی فون فور اگر کامیاب ہوتا ہے اور بڑے بڑے ریٹیل جائنٹس کا اس کی فروخت میں دلچسپی لینے سے یہ بات تو عیاں ہے کہ یہ کامیابی سے بیچا جائے گا اس بات میں‌ کوئی شک نہیں کہ ایپل اس وقت انڈسٹری لیڈر ہے۔

بدتمیز

June 16th, 2010 at 1:05 am    


انڈرائیڈ اچھا ہے لیکن اس کی ڈیوائسز ابھی آئی فون کے مقابلے بیٹا فیز میں‌ ہیں۔ آئی فون استعمال کے بعد تو یہ خامیاں مزید خامیاں لگتی ہیں۔ اس کے ابھی دو ڈرا بیک ہیں اول فون کا آپریٹنگ سسٹم اپگریڈ کے قابل نہ ہونا۔ یعنی جو فون جب آیا وہ اسی آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ رہے گا دوسرے اس کی ٹچ سکرین اور کی بورڈ کسی کام کے نہیں۔
ایپل والڈ گارڈن ہے۔ ٹکٹ لے کر داخل ہو۔ میں‌ اس وقت کے انتظار میں‌ ہوں جب فون اور اس کے آپریٹنگ سسٹم دو الگ چیزیں ہونگی یعنی جونسے مرضی فون پر جونسا مرضی آپریٹنگ سسٹم انسٹال کرو

ابن سعید

June 16th, 2010 at 4:02 am    


راشد بھائی آپ کی اس بات سے صد فیصد متفق ہوں کہ کوئی ڈیوائس کیا کر سکتی ہے صرف اسے دیکھا جائے تو زیادہ مثبت اثر پڑتا ہے۔ پر یہ ایک نفسیاتی پہلو ہے کہ لوگ یکساں قیمتوں یا ایک درجے کی چیزوں میں موازنہ ضرور کرتے ہیں۔ ویسے بھی میں نے آئی فون فور کی بطور ڈیوائس تعریف کی ہے گو کہ بعض وجوہات کے باعث مجھے ایپل کے پروڈکٹ اور ان کا کاروباری فلسفہ پسند نہیں۔ ظاہر ہے اگر ایپل کے پروڈکٹ اچھے نہ ہوں تو صرف باتوں کی بنیاد پر اتنا بڑا یوزر بیس بنانا ممکن نہ ہوتا۔ میں نے پچھلے تبصرے میں بھی یہی کہا ہے کہ مجھے کمزوریوں کو خصوصیات کا رنگ دے کر پیش کرنا پسند نہیں آتا۔ لیکن دنیا مارکیٹنگ کے لئے ایسے پر فریب جملے نہ صرف برداشت کرتی ہے بلکہ پسند بھی کرتی ہے۔

بی ٹی بھائی ہم تو فون کے معاملے میں آپ کے مشوروں پر تکیہ کرنے والوں میں سے ہیں لیکن آپ کی زبان سے اینڈرائڈ فون کے آپریٹنگ سسٹم اپگریڈ کے بارے میں اتنے منفی خیالات سن کر حیرت ہوئی حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے۔ خیر مجھے نہیں اندازہ کہ آپ کن بنیادوں پر یہ بات کہہ رہے ہیں۔ میرے خیال میں اینڈرائڈ فونز میں آپریٹگ سسٹم اپگریڈ کہیں زیادہ آسان کام اور عام رجحان ہے۔ ویسے میں نے پایا ہے کہ کچھ لوگ اینڈرائڈ کے حوالے سے ایسی غیر منطقی باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ رہا سوال ٹچ اسکرین اور کی بورڈ کا تو وہ ہارڈ‌وئیر سے زیادہ متعلق ہے اور اینڈرائڈ ہارڈوئیر کا نام نہیں‌ہے۔ ہر دو فون میں‌نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔

بہر کیف یہ پوسٹ آئی فون اور اینڈرائڈ کے موازنہ کے لئے نہ تو موزوں ہے اور نہ ہی اس چیز کی کوئی ضرورت ہے۔ آئی فون فور اپنے آپ میں ایک اچھا پروڈکٹ ہے۔

فیصل

June 16th, 2010 at 4:32 am    


ارے یہ بھی دیکھیں:
http://edition.cnn.com/video/data/2.0/video/tech/2010/06/09/vause.china.ipad.clones.cnn.html

بدتمیز

June 16th, 2010 at 11:49 am    


سعود آپ نے اینڈرائڈ کے شماریات دیکھے ہیں؟ اس کے شماریات عموما ڈیوائسز کے حساب سے سے نہیں‌بلکہ اینڈرائڈ ورژن کے حساب سے ہوتے ہیں۔
میرے پاس اینڈرائڈ ڈیوائس ماءی ٹچ ہے جو کہ اینڈرإئڈ ایک اعشاریہ چھ پر سٹک ہے جب کہ آجکل اینڈرائڈ دو اعشاریہ دو چل رہا ہے۔ میری ڈیوٕائس کا اپگریڈ فی الحال ناممکن ہے۔ یہ مجھے سسٹم اپڈیٹ میں یہی بتاتا ہے۔ انٹرنیٹ پر یہ خبر تو ملتی ہے کہ جلد اپگریڈ کا اعلان کیا گیا مگر کب ہو گا یہ عالم غیب ہے

فیصل کیا آپ کے علم میں‌ ہے کہ امریکا تک میں چائنا کا دو نمبر آئی فون بک رہا ہے؟ یہ ہو بہو آئی فون جیسا ہے مگر آئی فون نہیں جو کہ بعد میں بخوبی پتہ چل جاتا ہے

راشد کامران

June 16th, 2010 at 1:27 pm    


ہمارا اینڈروائڈ ڈیویلوپر کہتا ہے کہ ڈیوائس بآسانی اپ ڈیٹ‌ہوجاتی ہے لیکن یہ کیریر کی طرف سے پش کیا جاتا ہے۔ اور کچھ یوٹیلیٹیز دستیاب ہیں جن کی مدد سے عام آدمی بھی کرسکتے ہیں ورنہ تو اینڈروائڈ استعمال کرنے کے لیے بندہ اچھا بھلا گیک ہونا چاہیے :)

اگر کوئی ڈیوائس ٹچ انٹرفیس ہے اور کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ لگا رہی ہو تو بڑا برا معلوم ہوتا ہے اور چائنا کی کاپی کے ساتھ یہی مسئلہ ہے :)۔ اینڈروائڈ فونز تو ایک خریدو اور ایک فری مل رہے ہیں اور سارے کیریر اور وینڈر مل کر سپورٹ کررہے ہیں‌ اور اچھے خاصے عمدہ سیٹس ہیں لیکن سافٹ ویر، ہارڈ ویر، ایس ڈی کے اور ایپ اسٹور کا جو مرکب آئی فون کے ذریعے فراہم کیا گیا باقی تمام لوگ اب تک کچھ نیا نہیں‌کرسکے اور اس کا کریڈٹ ایپل کو ہر صورت میں دیا جانا چاہیے۔

جعفر

June 19th, 2010 at 5:42 am    


فون شون کا تو مجھے زیادہ پتہ نہیں‌ہے جی
پر آپ سے ایک شکوہ ضرور ہے۔۔۔
اتنے دن کے بعد کچھ لکھا اور وہ بھی فون پر۔۔۔
کچھ ہمارے لئے بھی لکھیے۔۔۔

راشد کامران

June 22nd, 2010 at 12:31 pm    


جناب آپ لوگوں کی محبت نے ہی اس بلاگ کو قائم و دائم رکھا ہوا ہے۔۔ غم روزگار نے چاروں شانے چت کررکھا ہے کہ کچھ اور سوچنے اور کرنے کی مہلت ہی نہیں مل پارہی۔

راسخ کشميری

October 28th, 2010 at 1:15 pm    


السلام عليکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کيسے ہيں بھائی؟

http://itunes.apple.com/br/app/urdu-blog-reader/id325631447?mt=8

کيا يہ سافٹ وئير آپ کا بنايا ہوا ہے؟

از راہِ عنايت مجھ سے رابطہ کريں۔
شکريہ

راشد کامران

October 28th, 2010 at 3:06 pm    


والسلام راسخ کشمیری صاحب۔
جی جناب یہ آئی فون/آئی پیڈ ایپ میری ہی بنائی ہوئی ہے۔

راسخ کشميری

October 29th, 2010 at 3:50 am    


راشد کامران بھائی آپ مجھ سے ايميل پر از راہِ عنايت رابطہ کريں۔ ميں نے کل آپ کا ايميل تلاش کرنے کی سعی کی مگر ملا نہيں۔

اکرم

November 13th, 2010 at 4:32 am    


بہت ہی اچھی پوسٹنگ ہے

Shehzad

December 23rd, 2010 at 7:39 am    


Good going ustaad jee, MashAllah. Nice app.

ایپل آئی فون فور | Tea Break

May 5th, 2011 at 1:54 am    


[…] ایپل آئی فون فور […]

سید ابرار

June 18th, 2011 at 12:49 am    


السلام علیکم
بہت اچھا لکھا ہے آپ نے ، مجھے ایک بات دریافت کرنی ہے امید ہے کہ رہنمائی کریں گے ، میں پی ڈی ایف فائلز کے مطالعہ کے لئے لیپ ٹاپ استعمال کرتا ہوں مگر اس میں‌ کافی دشواری ہوتی ہے ، کیا آئی فون 4 میں‌پی ڈی ایف فائل کا مطالعہ بالکل کتاب کی طرح بآسانی کیا جاسکتا ہے یا آئی پیڈ بہتر رہے گا ؟
والسلام

راشد کامران

June 20th, 2011 at 6:00 pm    


والسلام سید ابرار صاحب اور شکریہ۔

پی ڈی ایف کے مطالعے کے لیے آئی فون اور آئی پیڈ دونوں ہی اچھی طرح‌کام کرتے ہیں۔۔ بعض اوقات اردو پی ڈی ایف اتنی اچھی نہیں دکھائی دیتی مگر آئی بک میں پی ڈی ایف امپورٹ کرنے کے بعد ایک کتاب کی طرح اسکا مطالعہ کیا جاسکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر پرنٹ بھی کی جاسکتی ہیں


[…] اپڈیٹ پچھلی ایپل اپڈیٹ کے بعد سے اب تک بہت سا پانی کوُپرتینو کے پلوں سے گزر چکا […]

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website