دو افراد یا پچاس افراد ؟

دو اسکرین شاٹس ۔۔ اڑتالیس ہلاکتوں کا فرق۔۔ سچی خبروں کے لیے دیکھتے رہیے جیو نیوز۔۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (14)

فیصل

February 7th, 2010 at 4:42 pm    


کیا ہے یار؟ آپ بھی نا بس۔۔۔ سارا مزا کرکرا کر دیا۔ کبھی تو ان سالوں کے مرنے کی خبر بھی آئے۔
ویسے سی این این نے کم از کم کا کہا ہے زیادہ سے زیادہ کا نہیں۔ جیو بہت فارورڈ لوکنگ ہے نا۔ انکے ماہرین کا اندازہ ہو گا کہ اتنے دھماکے میں کم از کم اتنے تو پار ہو جانے چاہئیں۔ وہ کیا ہے کہ تجربہ بڑی چیز ہے بھائی۔

نعمان

February 7th, 2010 at 6:35 pm    


یہ تو کچھ بھی نہیں اگر آپ آج جیو کا پروگرام میرے مطابق دیکھتے تو ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوجاتے۔ ڈاکٹر شاہد محسود اب دلائل دے دے کر بور ہوگئے ہیں تو آج انہوں نے ٹام اینڈ‌ جیری کا ایک کارٹون بغیر کسی نشریاتی حقوق کے پورا دکھایا اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کس طرح آصف زرداری ٹام کی طرح لالچی ہے۔

یا اس سے پچھلے ہفتے آدھے گھنٹے تک واٹر گیٹ نکسن اور کنیٹیڈیز کی کہانی سنائی اور اس کو زرداری سے جوڑ دیا۔

ان کے پروگرام میں روز حمید گل، انصار عباسی اور ہارون رشید بیٹھے ہوتے ہیں اور زرداری کو طرح طرح سے ملزم ٹہرا رہے ہوتے ہیں۔ اور وہ ایک بات بھی حمید گل سے نہیں پوچھتے کہ آئی جے آئی بنانے اور سیاستدانوں پر رقم تقسیم کرنے کے جرم میں آپ پر مقدمہ کیوں نہیں چلنا چاہئے۔

منیر عباسی

February 7th, 2010 at 10:42 pm    


نعمان:: جنرل حًید گل نے غالبا کہا ہے کہ اگر اس سلسلے میں ان پر مقدمہ چلایا گیا تو وہ وہ کارروائی کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

مگر مقدمہ کون چلائے گا؟ چھوٹا چور یا بڑا چور؟

جعفر

February 7th, 2010 at 11:17 pm    


آپ کے بلاگ کا تو بڑا اثر ہوا جی ان پر
ایک صفر ختم کردیا ہے پچاس میں سے
اب صرف پانچ ہیں۔۔۔

محمداسد

February 8th, 2010 at 2:42 am    


جنگ کی دیکھا دیکھی باقی ملکی اخبارات نے بھی ہلاکتوں کی تعداد میں ہاف سینچری بنا ڈالی۔

یاسر عمران مرزا

February 8th, 2010 at 4:00 am    


اعتبار تو مجھے جیونیوز کا بھی کوئی نہیں ہے، تاہم سی این این کی بات کی کیا گارنٹی ہوتی ہے ؟
سارا میڈیا یہودی کی ہاتھ میں ہے۔

افتخار اجمل بھوپال

February 8th, 2010 at 7:49 am    


اگر بالکل سچ بتانے والا کوئی ذریعہ ابلاغ آپ کے علم میں ہو تو بتایئے گا

راشد کامران

February 8th, 2010 at 2:02 pm    


فیصل صاحب آپ تو جانتے ہی ہیں۔ مزا کرکرا کرنے میں کتنا مزا آتا ہے۔۔ حد ہی ہے یار۔۔ ابھی نظر پڑی تو جنگ سے صفحہ اول پر باقاعدہ موٹی کالی لائنوں میں‌ ہندسوں اور الفاظ دونوں‌ کے ساتھ لکھا ہے تاکہ ٹائپو بھی قرار نا دیا جاسکے۔

نعمان صاحب اب تو یہ سرکس لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگئے ہیں۔۔ بلکہ سیاستدانوں کی یہ نورا کشتی اور کشتی کراتی صحافیوں کی ڈار اب دیکھی نہیں جاتی۔۔ بنیادی صحافتی تکلفات ان سے پورے نہیں‌ہوتے اور برطانوی دفاعی اعدوشمار دیتے ہوئے اعشاریہ تک کی باتیں کرتے ہیں۔۔

منیر صاحب۔۔ چور چھوٹا ہو یا بڑا ایک دوسرے کے گھر کہاں نقب لگاتے ہیں؟

جعفر صاحب کہاں یار۔۔ ویسے ہی چم چم کرتی جنگ کے صفحہ اول پر موجود ہے یہ کہتی ہوئی کہ میرے مطابق تو یہ ہوا ہے اب باقی جس کی جو مرضی کر لے (:

محمد اسد صاحب۔۔ بس جی سب نے سوچا ہوگا کہ کہیں ہلاکتوں میں وہ بھی امریکی کہیں وہ پیچھے نا رہ جائیں۔

یاسر بھائی ۔۔ اب میں آپ کی بات پر کیا کہوں۔ کوئی مقابلہ نہیں ہے بلکہ بنیادی صحافت کی بات ہے؛ ۔۔ اگر کوئی خبر رساں ادارہ اتنی سادہ چیزیں درست رپورٹ نہیں‌کرسکتا تو نازک معاملات پر تو اس کے کہے سے دور ہی رہنا درست ہے۔ “ساری میڈیا یہودیوں‌ کے ہاتھ میں ہے”‌ تو یہ یہودیوں‌کا جرم ہے؟‌یا انہوں نے آپ سے چھینا سے؟

افتخار صاحب۔۔ جناب اب میں کیا عرض کروں۔۔ کم از کم آپ سے تو میں اس سوال کی توقع نہیں‌کرتا۔ حتمی تجزیہ تو یقین کرنے سے پہلے ہم نے خود ہی کرنا ہے نا؟‌ ایسے سوالوں‌کا کوئی مطلق جواب تو نہیں ہے میرے پاس کہ فلاں میڈیا یا فلاں چینل سو فیصد درست کہتا ہے۔ لیکن کم از کم یہ سو فیصد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جنگ بنیادی صحافتی تقاضے بھی پوری نہیں کرتا جو میرے نزدیک کریڈیبیلٹی کی بنیاد ہے۔ اور سنسنی خیزی ان کی پہلی ترجیح ہوتی ہے چاہے دو ہلاکتوں کو پچاس میں تبدیل کرنا پڑے۔

اسید

February 8th, 2010 at 2:12 pm    


بہت شکریہ راشد بھائی ہمیں حقائق سے آگاہ کرنے کا، میں تو ویسے ہی خواہ مخواہ میں خوش ہو رہا تھا۔۔ ۔

عنیقہ ناز

February 8th, 2010 at 3:41 pm    


مجھے تو امریکن سازش لگتی ہے۔ صحیح خبر جیو کی ہے۔ اور سی این این والے چاہ رہے ہیں کہ ہمارے ارمانوں پہ اوس پڑ جائے۔ اس لئے درست خبر نہیں دی۔ اور آپ نے وہی امریکن ایجنٹ والا کام کیا۔ اور انکی غلط خبر کو یہاں پھیلا رہے ہیں۔ یاد رہے پاکستانی عوام اب ایسے ایجنٹوں کے جھانسے میں نہیں آنیوالے۔کفار کو اورامریکنوں کو تو خدا ایسے ہی پاور پلانٹ پھاڑ پھاڑ کر ماریگا۔ ویسے کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ امریکہ میں کتنے پاور پلانٹ ہیں۔ تاکہ ہم مستقبل کی ہلاکتوں کا تعین کر کے یوم نجات کا دن مقرر کر سکیں۔

راشد کامران

February 9th, 2010 at 6:22 pm    


اسید۔۔ دوست خوشی کس بات کی۔۔ ادھر بھی مزدور ادھر بھی مزدور ہی ہلاک ۔۔ عام بندہ یہاں کا بھی اتنا ہی مجبور ہے جتنا ہمارا۔۔

عنیقہ صاحبہ۔۔ امریکہ میں پلانٹ تو بہت ہیں۔۔ لیکن پوری آبادی کے لیے اسی طرح ہر پلانٹ کے ساتھ ضرب بیس کا سلسلہ رکھا جائے تو کام بنے گا۔۔ (:

عمر احمد بنگش

February 10th, 2010 at 5:07 pm    


اوہو۔۔۔۔۔۔ یہ تو مشٹیک ہو گیا، لیکن مجال ہے کہ جوں‌تک رینگی ہو۔

راشد کامران

February 12th, 2010 at 12:23 am    


عمر صاحب۔۔ جناب غلطی سے اتنی مشٹیکس ہوگئی ہیں کہ اب مشٹیکوں میں سے ایک آدھ درست ڈھونڈنا پڑتا ہے۔ جوں تو جی اوپر سے نیچے تک کسی کے بھی نہیں رینگتی

انکل ٹام

March 10th, 2011 at 9:37 pm    


چلو یار جتنے بھی مرے ، مرے تو ہیں نہ چلو اب انکے مرنے کا افسوس کرنے عنیقہ آنٹی کے بلاگ پر چلتے ہیں‌۔

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website