آئیے کیری لوُگر بل پڑھیں۔

کیری لوُگر بل آج کل پاکستان میں ایک عظیم موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ کسی کے نزدیک یہ پاکستان کی بہترین فتح اور صدر پاکستان کی سفارتی مہارت کا ثبوت ہے تو دوسری طرف اسے بھارت کی فتح قرار دینے والے بھی موجود ہیں۔ اور تو اور پاکستانی فوج نے بھی اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ اس بل کے بارے میں معلومات آپ یا تو لاہور آن لائن رپورٹ والے اخبارات سے حاصل کرسکتے ہیں‌ یا پھر فسادی کالم نگاروں کے شعلے اگلتے کالموں سے۔ اور اگر آپ کی قسمت خراب ہے تو پھر آپ نے ٹی وی “مذاقروں”  میں اس کا تذکرہ سنا ہوگا۔  اگر آپ واقعی اس بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی اس بل کے ذریعے پاکستان کو غلام بنا لیا جائے گا اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرکے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکہ کے حوالے کردیا جائے گا تو سب سے بہتر یہی ہے کہ آپ اس بل کو خود پڑھ کر اس بات کا فیصلہ کریں کہ کیا درست ہے اور کیا غلط۔

کیری لوُگر بل اور اس سے متعلقہ ذیلی بلز یو ایس ہاؤس کی ویب سائٹ پر یہاں دیکھے جاسکتے ہیں کسی وجہ سے بل براہ راست لنک نہیں ہوپاتا آپ نے‌صرف اتنا کرنا ہے کہ سرچ میں پاکستان لکھ کر تلاش کریں اور کیری لوگر کے تمام ورژن آپ کے سامنے آجائیں گے۔ یہ پوسٹ 1707 کے حساب سے ہے جو ہاؤس اور سینٹ دونوں سے منظور ہوچکا ہے۔. اس بل کو سینیٹر جان ایف کیری نے اسپانسر کیا ہے اور ان کے ساتھ کو اسپانسر میں ‌سینیٹر رچرڈ جی لوُگر شامل ہیں اور اسی مناسبت سے اسے کیری لوُگر بل کہا جاتا ہے جبکہ اس کا دفتری نام  “پاکستان سے تجدید تعلق کا بل 2009” ہے۔ بنیادی طور پر اس بل کے بارے میں‌یہ کہا جاتا ہے کہ کئی سالوں بعد دفاعی معاملات سے ہٹ کر تعلیمی، جمہوری اور عوامی بہبود کے منصوبوں کے لیے امریکی امداد دی جارہی ہے۔ امداد لینے والے ممالک کسی طور پر ہر معاملے میں خود مختار نہیں ہوتے لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ سیکڑوں بلین ڈالر کی دفاعی امداد لیتے ہوئے تو ملک کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن جیسے ہی عوامی بہبود کے منصوبوں یا سیاسی اداروں کی مضبوطی سے متعلقہ امداد کی بات ہوئی تو پورے ملک میں بھونچال آگیا اور عسکری حلقوں کی جانب سے اس کی مخالفت نہایت معنی خیز ہے۔

ذاتی طور پر نا میں اس کے حق میں ہوں نا اس کے مخالف۔ یہ ایک پیچیدہ قانونی دستاویز ہے جسے میں بھی پڑھ رہا ہوں اور آپ بھی پڑھیے اور پھر کوئی رائے قائم کریں اور خاص طورپر ایسی شقیں جس سے پاکستان کی سلامتی کو کوئی خطرہ ہو اس کو مکمل ریفرینس کے ساتھ لوگوں کے سامنے لائیں۔ فی الحال سیکشن 101 میرے سامنے کھلا ہے جس میں امداد کے مقاصد بیان کیے گئے ہیں‌ جو مکمل سویلین ہیں۔ یہ بل ہاؤس اور سینیٹ سے پاس ہوچکا ہے اور صرف صدر کے دستخط کا انتظار ہے اس لیے وفاقی وزیر کائرہ کا یہ کہنا کہ ابھی ترمیم ہوسکتی ہے شاید درست نہیں۔

جو لوگ یو ایس کے قانونی سسٹم کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں اور مزید ریفرینس دے سکتے ہیں‌ وہ اس پر مزید روشنی ڈالیں تاکہ ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بجائے ہم ایک بہتر فیصلہ کرسکیں۔ اگر کوئی ریفرینس اور لنک درست نا ہو تو اس کی بھی نشاندہی کریں اور اگر کوئی متعلقہ بل پرائمری بل ہو تو اس کی بھی نشاندہی کریں. اصل بل جو سینیٹ میں پیش کیا گیا وہ 962 ہے لیکن اس پوسٹ میں ہاؤس اور سینیٹ دونوں سے منظور شدہ بل کا ریفرینس دیا گیا ہے۔ سینیٹر جان کیری کی ویب سائٹ پر  ابتدائی بل کے بارے میں پڑھا جاسکتا ہے۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (14)

شازل

October 7th, 2009 at 9:18 pm    


آج کی رپورٹ کے مطابق ہمارے بعض پاکستانی بھائیوں نے اس میں وہ شقیں خصوصی طور پر شامل کروائی تھیں جس پاک فوج اور ہمارے ایٹمی پروگرام کو نشانہ پر لیا گیا ہے
تاکہ فوج پر دباؤ برقرار رکھا جاسکے،
اگر ہم سمجھ لیں‌کہ پاکستان امریکہ کی کوئی کالونی ہے تو پھر اس بل پر خواہ مخواہ کی رٹ لگانا کسی کو زیب نہیں دیتا۔

راشد کامران

October 7th, 2009 at 9:23 pm    


شازل صاحب اس پوسٹ کا مقصد ہی یہی ہے کہ جو بھی تبصرہ کرے وہ ایک ریفرینس نمبر دے کہ فلاں شق کے فلاں نکتے میں یہ بات لکھی ہے تاکہ تمام لوگ بل میں جا کر اسے چیک کریں اور اس کے بارے میں اپنی رائے قائم کریں یا اپنی رائے دیں تاکہ ایک انفارمڈ فیصلہ لیا جائے۔ اب تک دیکھنے میں آیا ہے کہ سیاستدانوں سمیت تمام لوگ ہوا میں تیر چلا رہے ہیں۔

شازل

October 7th, 2009 at 11:49 pm    


ویسے آپس کی بات ہے کہ میں‌نے یہ بل کبھی نہیں‌پڑھا
لیکن اخبارات میں‌لکھا ہوا ضرور پڑھا ہے
آپ کی بات درست ہےکہ کچھ لوگ (میرے سمیت) ہوا میں تیر چلا رہے ہیں،

فرحان دانش

October 8th, 2009 at 12:56 am    


اے حمکرانوں : شرم شرم تم کو مگر نہیں آتی

عنیقہ ناز

October 8th, 2009 at 1:59 am    


اچھا کام دے دیا۔ چلیں اس بہانے اسے پڑحتے ہیں۔

ریحان

October 8th, 2009 at 5:07 am    


پیسا پھینک تماشا دیکھ

دوست

October 8th, 2009 at 7:21 am    


قانونی دستاویزات کو پڑھنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ ان کی زبان اتنی پیچیدہ اور گنجلک ہوتی ہے کہ قانونی ماہرین کے علاوہ اسے کم ہی لوگ سمجھ پاتے ہیں۔

راشد کامران

October 8th, 2009 at 11:55 am    


شازل صاحب بالکل آپ کی بات درست ہے اگر لوگ اپنے طور پر درست ذرائع سے بھی انفارمیشن حاصل کرتے رہیں‌تو پھر انہیں گمراہ کرنا اتنا آسان نہیں‌ رہتا اور یہی اس پوسٹ کا مقصد ہے۔

فرحان دانش صاحب۔۔ حکمرانوں کو کہاں سے شرم آئے گی۔ اس کے لیے جس چیز کو ضرورت ہوتی ہے وہ پہلے ہی نکلوا دی جاتی ہے۔

عنیقہ صاحبہ۔۔ یہ تو جی کرنا پڑے گا؛ جب میں‌نے بل مخالف لوگوں کے دعوے سنے تو دل دہل گیا کہ اتنے خطرناک بل پر حکومت خوش کیوں ہے۔ بہر حال درست فیصلہ کرنے کے لیے اصل سورس کو تو دیکھنا پڑے گا۔

ریحان صاحب۔۔ پیسے کا تماشا تو چلے گا۔

دوست یہی تو مسئلہ ہے کے اکثریت کو اس بل کی شقوں کا کچھ اندازہ نہیں‌ اور محض‌قیاس آرائیوں کی بنیاد پر اتنے بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں کہ انسان ہکا بکا رہ جاتا ہے۔ بل کی زبان اتنی مبہم اور مشکل بھی نہیں ہے لیکن بہر حال پیچیدہ ہے۔ کم از کم جن لوگوں کو اس سے شکایت ہے انہیں چاہیے کہ وہ ان تمام متنازعہ شقوں کو منظر عام پر لائیں جس کی وجہ سے یہ بل زیادہ اچھا کرنے کے بجائے زیادہ برا کرے گا۔

کنفیوز کامی

October 8th, 2009 at 2:21 pm    


امریکہ ہمارے حکمرانوں کی جان من ہے جس کے لیے دل جگر جان سب حاضر ہے ۔

شکاری

October 9th, 2009 at 12:32 am    


ابھی تک بل کسی نے بھی نہیں پڑھا ؟؟

محمداسد

October 9th, 2009 at 12:53 am    


گو کہ ہم اراکین اسمبلی تو نہیں جو کہ منظوری یا نامنظوری کا فیصلہ کرسکیں لیکن پھر بھی بہت مناسب ہے کہ اس موضوع پر حوالہ جات کے ساتھ بحث کی جائے تاکہ سیاسی بیانات سے باہر نکل کر بھی اس بل پر بذات خود کوئی رائے قائم کی جاسکے۔ دوست کا کہنا بھی بجا مگر ‘ٹرائی’ کرنے میں کیا جاتا ہے
😉
راشد! آپ نے جو روابط اپنی تحریر میں دئیے ان میں غالبا کیری لوگر بل کا خلاصہ فراہم کیا گیا ہے۔ مکمل دستاویز اگر میسر آجائے تو بہت اچھا ہوگا۔ یا اگر بہتر سمجھیں تو ان ترجمہ کو درست مانتے ہوئے جو کہ اکثر قومی اردو اخبارات میں شائع ہوئے کے مندرجات کے ساتھ بحث کرلی جائے؟

راشد کامران

October 9th, 2009 at 11:35 am    


شکاری بھائی؛ ہوسکتا ہے پڑھ رہے ہوں لیکن یہ ایک پیچیدہ دستاویز ہے اس لیے وقت لگے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ اگر ہم صرف میڈیا پر بھروسہ کرنے کے بجائے ہم لوگ اپنے طور پر میڈیا بھی دی گئی خبروں اور لوگوں کے بیانات پر کھ سکیں تو شاید ملک کی صورتحال میں مثبت تبدیلی آئے۔

محمد اسد صاحب۔۔ آپ پاکستانیت کا یہ لنک ٹرائی کریں
http://marketplace.publicradio.org/display/web/2009/10/07/am-dollar-q/
یہاں مکمل اصل متن ہے اور امریکی حکومتی سائٹس کے دوسرے لنک بھی ہیں جہاں اصل بل دیکھا جاسکتا ہے۔ اردو اخبارات میں چھپے ترجمے کے لیے تو بس تنا کہنا ہے کہ

جو مطلب کی عبارت تھی اسے پنجوں سے گھس ڈالا
کبوتر لے کے آیا ہے میرے خط کا جواب آدھا۔۔۔۔

ابوشامل

October 12th, 2009 at 12:22 am    


برادر راشد آپ نے بہت اچھا کیا کہ کیری لوگر بل کا اصل متن پڑھنے کے حوالے سے لوگوں کو تحریک دی ہے۔ میرے خیال میں سب سے مناسب یہی ہوگا کہ ہم اصل متن پڑھیں اور پھر کوئی رائے قائم کریں۔ وقت ملنے پر اسے پڑھتے ہیں پھر ہی کوئی رائے دے پائيں گے۔

راشد کامران

October 16th, 2009 at 1:20 am    


کیری لوگر بل اسی حالت میں محض ایک وضاحت کے ساتھ قانون بن چکا ہے۔

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website