ٹوپی ٹرانسفر

ٹوپی ٹرانسفر جیسے کھیل سے کون واقف نہ ہوگا۔ ہمارے لیے تو یہ قومی کھیل کا درجہ رکھتا ہے۔ اسکی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کے ملک کے چھوٹے سے چھوٹے آدمی سے لے کر صدر اور وزیر اعظم تک اس کھیل کو روزانہ کی بنیاد پر کھیلتے ہیں۔ صرف ان قارئین کی دلچسپی کے لیے جو اب تک اس عظیم کھیل سے واقف نہیں ٹوپی ٹرانسفر کا ایک جائزہ پیش خدمت ہے۔

ٹوپی ٹرانسفر دراصل ایک ایسا کھیل  ہے جس میں آپ ہر قسم کی ذمہ داری (ٹوپی) کسی دوسرے کھلاڑی پر ٹرانسفر کرتے ہیں۔ دوسرا کھلاڑی اسے آگے پاس کردیتا ہے اسطرح مسئلہ (ٹوپی) جوں‌کا توں ادھر سے ادھر ٹرانسفر ہوتا رہتا ہے۔ ٹرانسفر ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد ٹوپی کی قسم کے حساب سے بڑھتی یا گھٹتی رہتی ہے اور ٹوپی ٹرانسفر روکنے کے لیے مختلف رنگوں میں دستیاب قائد اعظم کی تصاویر استعمال کی جاتی ہیں۔ قائد اعظم کی تصویروں کے رنگ اور مقدار کا انتخاب ٹوپی کی موجودہ صورت حال کے حساب سے کیا جاتا ہے ورنہ ٹوپی الٹی ٹرانسفر ہوجاتی ہے۔اس کھیل میں سب جائز ہوتا ہے اور فاؤل نہ کھیلنا ہی اس کھیل کا سب سے بڑا فاؤل ہے۔

مقامی سطح پر سرکاری اداروں اور چھوٹے بڑے کاروباری مراکز میں ٹوپی ٹرانسفر کے ٹورنامنٹ روز مرہ کی بنیاد پر چلتے رہتے ہیں۔ جیسے آپ کسی سرکاری ادارے میں کسی کام سے جائیں تو آپ کی فائل(ٹوپی) ایک میز سے دوسری میز پر ٹرانسفر ہوتی رہتی ہے حتی کے آپ میز پر موجود کھلاڑی کی حیثیت کے حساب سے قائد اعظم کی تصویریں ٹوپی کے ساتھ منسلک کردیں۔

قومی سطح پر ٹوپی ٹرانسفر کے بڑے بڑے ٹورنامنٹ منعقد کیے جاتے ہیں جیسے ججوں کی بحالی کی ٹوپی۔ یہ ٹورنامنٹ کئی کئی مہینوں چلتے ہیں اور مختلف کھلاڑیوں کے گروپس جنہیں کمیٹیاں بھی کہا جاتا ہے مرحلہ وار ٹوپی ٹرانسفر میں شرکت کرتے ہیں۔ اس فارمیٹ کا نتیجہ ہمیشہ ایک ہی آتا ہے یعنی ٹوپی اپنی ہیت اور اہمیت دونوں کھو دیتی ہے ۔

بین الاقوامی سطح پر ٹوپی ٹرانسفر کا ورلڈ کپ بنا کسی شیڈول کے منعقد کیا جاتا ہے اور اس میں کمزور ترین ٹیم ہمیشہ ٹوپی تلے پھنس جاتی ہے۔۔ جیسے دہشت گردی کی عالمی جنگ کی ٹوپی ہمیشہ پاکستان پر آجاتی ہے۔ یا نیٹو افواج کی ناکامی کی ذمہ داری۔ جیسے عراق میں تباہی کی ذمہ داری عراقی حکومت پر اور خوراک کے بحران کی ذمہ داری بھارت کی بڑھتی ہوئی بھوک پر۔

پاکستانی اس کھیل میں اپنا ثانی نہیں رکھتے گو کہ بین الاقوامی سطح پر انہیں ویسی پذیرائی نہیں ملتی لیکن  گلی محلوں سے لے کر محلات تک میں انتہائی اعلی درجے کی ٹوپی ٹرانسفر کھیلی جاتی ہے۔ قومی سطح پر ٹوپی ٹرانسفر کا ٹورنامنٹ ابھی جاری ہے اور آصف زرداری، نواز شریف، فوج، قدیر خان، معزول جج اور عوام آخری مرحلے میں پہنچنے والے کچھ اہم کھلاڑی ہیں۔ امید ہے کے اس ٹورنامنٹ کے اختتام پر تاریخ رقم ہوجائے گی ۔۔ یا تو ٹوپی نہ رہے گی یا پھر کھلاڑی

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (3)

میرا پاکستان

July 2nd, 2008 at 7:04 am    


ٹوپی ڈرامے سے متعارف کرانے کا شکریہ۔
جیسا کہ آپ نے کہا کہ اس کھیل میں‌ فاؤل نہ کھیلنا ہی سب سے بڑا فاؤل ہے اور یہی طریقہ ہم لوگوں‌نے اپنایا ہوا ہے یعنی جس نے قائداعظم کی سفارش چلا دی اس کا کام ہو گیا اور جس نے تصویر دکھائی اس کا کام ٹوپی ڈرامے کی نظر ہو گیا۔

عدنان مسعود

July 2nd, 2008 at 6:13 pm    


بہت خوب۔ زرا یہ بتایے گا کہ اس کو اولمپکس میں شامل کرنے کے لیے کتنی ٹوپیاں درکار ہونگی۔

غالبا انگریزی passing the buck اسی کا ہم معنی ہے لیکن ٹوپی ٹرانسفر کی کیا ہی بات ہے۔

راہبر

July 2nd, 2008 at 11:53 pm    


ہاہاہا۔۔۔۔ بہت خوب

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website