اردو بلاگرز سے ایک شکایت

آپ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی شان میں ایک پوسٹ‌لکھیے، طالبان کے امیر ملا عمر کی سوانح عمری تحریر کریں یا پھر پاکستان اور پاکستانیوں‌ کی ایسی تیسی کریں یا پھر مذہب، عورتوں‌ اور مردوں کے بارے میں کچھ لکھ بھیجیے۔ غالب امکان ہے کہ آپ کی سائٹس پر تبصروں کی بھرمار ہوجائے گی۔ لاحاصل بحث‌کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوجائے گا، سائٹ میٹرز کو اپنے سرورز اپ گریڈ کرنے پڑیں‌گے اور ایسا معلوم ہوگا جیسے پوری دنیا میں اردو بلاگنگ کمیونٹی سے زیادہ متحرک اور کوئی کمیونٹی نہیں۔

کفرو الحاد کے فتووں سے ماورا جب منظر نامہ پر بحث برائے نتائج کے لیے کسی موضوع پر اظہار خیال کی دعوت دی جاتی ہے تو اردو بلاگنگ کمیونٹی کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ الفاظ کا کال پڑ جاتا ہے، اور اردو بلاگستان گھوسٹ ٹاؤن کا منظر پیش کرنے لگتا ہے کہ جیسے اگر کسی نے اپنے بلاگ سے باہر کسی کمیونٹی بلاگ پر کچھ لکھنے کی کوشش کی تو اسکا بلاگ پتھر کا ہوجائے گا۔

خواتین و حضرات اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد سے باہر نکلیے موضوعاتی بلاگنگ کو فروغ دیں اور اردو بلاگنگ کمیونٹی کے واحد منظم بلاگ منظر نامہ پر بلاگنگ کے لیے وقت نکالیے تاکہ اردو بلاگنگ کو آگے بڑھایا جائے اور اس بات کا جواب دیا جائے کے مسئلہ اردو کا نہیں مسئلہ اردو بولنے، لکھنے اور پڑھنے والوں کے رویوں‌کا ہے۔

ہوسکتا ہے آپ کو میری بات سے اختلاف ہو۔ چلیے کم از کم اپنے اختلاف کا تو اظہار کریں۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (24)

شعیب صفدر

February 17th, 2009 at 3:23 pm    


یار راشد میں نے منظر نامے کے کسی موضوع پر اس لٕے نہیں لکھا کہ میں انفرادیت کا قائل ہوں یا اجتماعی بلاگ پر لکھنے سے انکاری! اگر کبھی منظر نامے یا کسی اور بلاگ پر لکھنے کا موقعہ ملا تو ضرور لکھو گا!
مسئلہ وقت کا ہے! وہ ہی کم ہوتا ہے! کسی مخصوص موضوع پر لکنے کے لئے جو انصاف کرنے کو وقت درکار ہے وہ نہیں ملتا!

نبیل

February 17th, 2009 at 4:30 pm    


راشد، آپ نے مجھے ضرور شرمندہ کر دیا ہے۔ میں نے کئی دن پہلے افضل صاحب کے بلاگ پر ارادے کا اظہار کیا تھا کہ میں اس موضوع پر کچھ لکھتا ہوں لیکن اسے عملی جامہ پہنانے کی نوبت نہیں آئی۔ اس موضوع پر میرے ذہن میں کئی خیالات ہیں جنہیں مجتمع کرنا چاہ رہا ہوں۔ کوشش کرتا ہوں کہ جلد ہی اس بارے میں کچھ لکھ سکوں۔ باقی مجھے اردو کمیونٹی کے رویے کے بارے میں آپ کی باتوں سے مکمل اتفاق ہے۔

ماوراء

February 17th, 2009 at 6:19 pm    


آپ نے لکھ دیا۔۔شکریہ۔ ورنہ آج ہی میں ایک پوسٹ لکھنے کا سوچ رہی تھی۔ لیکن آپ نے زیادہ بہتر انداز میں لکھ دیا۔

ملنگ

February 17th, 2009 at 8:52 pm    


جناب اس کی وجہ میں آپکو بتاتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہر قسم کے لوگوں سے ہماری دوستی ہے کسی کی شیعہ سے قادیانی سے سنی سے ہر ایک سے اسی لیے ہم نہیں‌چاہتے کہ دوستیوں‌میں‌فرق پڑے یا ہم اپنے آپ کو ماڈرن لوگوں‌میں ملا کہلوانا پسند نہیں کر سکتے یا ہم نہیں چایتے کہ ہماری سچی بات بھی کسی کو بری لگے اسی لیے ہم ایسی جگہوں پر کچھ کمنٹ نہیں کرتے اور ویسے بھی اگر نتیجہ نکل آیا تو مسلمانوں کے ایک ہونے کا خطرہ ہے

محمد وارث

February 18th, 2009 at 1:41 am    


بہت فکر انگیز تحریر ہے راشد صاحب، اللہ کرے اس کا کوئی اثر بھی ہو ہم پر!

ڈفر

February 18th, 2009 at 1:44 am    


مجھے نہیں پتا کہ آپ کس موضوعاتی بلاگنگ کی بات کر رہے ہیں کہ مجھے اس ٹرم کی بالکل سمجھ نہیں آئی اور منظر نامہ پر لکھنے والی بات کی بھی سمجھ نہیں‌آئی
اور جہاں تک بات ہے بحث مباحثے کی تو ‘ہاں میں پوری کوشش کرتا ہوں کہ کوئی ایسی تحریر یا تبصرہ نا لکھوں جو کسی کو برا لگے یا وہ اس کو براہ راست حملہ سمجھے’ اور اگر لکھتا بھی ہوں تو میں اپنے بلاگ کو ہی اس کے لئے موذوں سمجھوں گا کہ اپنی لڑائی خود ہی لڑنی چاہئے۔ منظر نامہ پر بلاگنگ کیوں؟
سچ پوچھیے تو ابھی تک مجھے اس پوسٹ کے متن اور مقصد کی صحیح سمجھ نہیں آئی

افتخار اجمل بھوپال

February 18th, 2009 at 5:38 am    


لکھا تو آپ نے درست ہے لیکن اس

افتخار اجمل بھوپال

February 18th, 2009 at 5:51 am    


لکھا تو آپ نے درست ہے لیکن اس معاشترے کا کیا کریں جہاں کی اکثریت ہر بات کو ذاتی سمجھ لیتی ہے اور دوسرے کی بات پر غور کرنا گوارہ نہیں کرتی ۔ کہا جاتا ہے کہ دودھ کا جلا چھاچھ کو بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے ۔ مجھے کسی زمانہ میں اُردو فورم جس کا اب نام اُردو محفل ہے پر لکھنے کی دعوت بلکہ تقاضہ کیا گیا ۔ وہاں میں نے بہبودِ عامہ کا لکھا کسی نے اس کے متعلق لکھنے کی کوشس نہ کی ۔ غلطی سے ایک اسلامی تعلیم کے تحت تحریر لکھی اس پر بہت تبصرے ہوئے لیکن ایک صاحب سے جان چھڑانا مشکل ہو گیا تو اُردو فورم سے بھاگتے ہی بنی ۔

اس کے بعد القمر آن لائین پر لکھنے کی کئی دعوتیں ملیں ۔ وہاں لکھنا شروع کیا ۔ ابھی دو ماہ ہی ہوئے تھے ایک صاحب کا مذہب خطرے میں پڑ گیا اور انہوں نے بھی صرف مجھے ہی نہیں میرے آباؤ اجداد کو بھی نہ بخشا ۔ سو وہاں سے بھی بھاگم بھاگ خیر منائی ۔ اب وہ صاحب عالمی اخبار کے پرستاروں میں ہیں جو اُردو سیارہ کا رکن بن چکا ہے ۔ اللہ اُردو سیارے کو بچائے

خاور

February 18th, 2009 at 7:34 am    


یقین کریں جی که میں منظر نامے پر اپنی سستی کی وجه سے یا کہـ لیں که کام چوری کی وجه سے نهیں لکھ سکا
هم تو ایسے کام کرنے والوں کو پسند کرتے هیں منظر نامے جیسے اردو محفل جیسے اردو ٹیک جیسے
حصه ناں لے سکنا جی هماری سستی هے
اور ویسے بھی ان دنوں میں جی ایم خاور نیٹ پر هر روز جاپان کی لوکل خبریں کا ترجمعه لگا رها هوں
یار جی یه بھی تو ایگ کام هی هے
اور اردو کی دنیا میں پہلی بار اپ کو جاپان کی معلومات اتنی مقدار میں ملیں گی
مغرور نہیں هیں جی هم بس زرا وه هیں ناں جی
غیر حاضر دماغ اور ٹالنے والے ـ

نبیل

February 18th, 2009 at 7:59 am    


میرے خیال میں اس موضوع کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں کافی غلط فہمی پیدا ہو رہی ہے کہ جیسے منظرنامہ کے لیے لکھنے کے لیے ترغیب دی جا رہی ہو۔ یہ ٹھیک ہے کہ منظرنامہ کی جانب سے اردو بلاگنگ کے موضوع پر لکھنے کے لیے دعوت دی گئی ہے، لیکن موضوعاتی بلاگنگ کسی ایک بلاگ کے لیے مخصوص نہیں ہے۔ موضوعاتی بلاگ سے مراد کسی ایک خاص موضوع سے متعلق بلاگ ہے جہاں عام طور پر کئی لوگ اس موضوع پر مضامین پوسٹ کرتے ہیں۔ اس طرح یہ عام بلاگ سے قدرے مختلف ہوتا ہے جس میں کسی موضوع، فارمیٹ یا ضابطے کا خیال نہیں رکھا جاتا، لیکن اسی فرق کی وجہ سے موضوعاتی بلاگ کی افادیت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ اس وقت اردو میں موضوعاتی بلاگ کی مثالیں اردو ویب بلاگ، منظرنامہ اور اردو ماسٹر ہیں۔

ڈفر

February 19th, 2009 at 6:09 am    


کیا آپ وہی نبیل صاحب ہیں یہ اردو پلگ ان والے جس میں، میں لکھ رہا ہوں
اگر ہاں تو مجھے آپ سےے کچھ پوچھنا ہے
اپنے بلاگ کا کوئی پتا وتا تو دیں “پلیز” 😀

فیصل

February 19th, 2009 at 11:01 am    


راشد بھائی مجھے آپکی کچھ باتوں سے اتفاق ہے کچھ سے نہیں۔
جہاں تک بات یہ ہے کہ اردو میں موضوعاتی بلاگ نہیں یا کم ہیں تو اسکا رونا تو میں بھی کافی عرصے سے رو رہا ہوں جسکا جواب کچھ لوگوں نے یوں‌دیا تھا کہ جی ہمارا اپنا بلاگ ہے، ہم اس ہر جو دل چاہیں کریں آپکو کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ تواتر سے پوسٹ کرنے کی خواہش نے معیار کا بیڑا غرق کر دیا اور یار لوگوں نے یو ٹیوب ویڈیوز ڈال ڈال کر ہی کام چلا لیا۔
بلاگنگ ایک سنجیدہ مشغلہ ہے اور ایک اچھی پوسٹ کرنے کیلئے اچھا خاصا وقت اور تحقیق درکار ہوتی ہے اور وقت نہیں تو مستقل مزاجی تو یقینا چاہئے ہوتی ہے۔ مثلا مکی بھائی کا بلاگ دیکھ لیجئے، عمومآ مختصر تحریر لیکن ٹیکنالوجی انکا موضوع ہے۔ اسی طرح ایک اچھا اضافہ درویش کا بلاگ ہے، وہ بھی ٹیکنالوجی پر لکھتے ہیں۔ میرا پاکستان کا بھی ایک لحاظ سے موضوعاتی بلاگ ہے کہ سیاست اور گاہے گاہے چند دیگر موضوعات پر لکھتے ہیں۔ اور بھی اچھے نام ہیں بشمول آپکے، جنکا فردا فردا ذکر یہاںممکن نہیں۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ موضوعاتی بلاگ پختگی کی نشاندہی کرتے ہیں اور یہ وقت کیساتھ ساتھ اردو بلاگرز میں بھی آ ہی جائے گی۔ شروع شروع کے جوش کے بعد لوگ اسی میں بہتری محسوس کرینگے کہ گنے چنے موضوعات پر لکھا جائے، ایسا سائنس، فنون لطیفہ اور ہر شعبے میں ہوتا ہے اور یہاں بھی انشا اللہ ہو گا۔
اب دوسری بات ہے اجتماعی بلاگز کی، یہ موضوعاتی بلاگز سے مختلف معاملہ ہے۔ اردو میں اجتماعی بلاگز نہیں ہیں لیکن اسکی بھی چند جائز وجوہات ہیں۔ پہلی بات تو یہ اردو بلاگر کم ہیں۔ ہر کوئی اجتماعی بلاگ پر نہیں لکھنا چاہتا یا کم از کم لمبے عرصے کیلئے ایسا نہیں کرنا چاہتا۔ مجھے اپنی مثال دینے میں کوئی عار نہیں کہ میرے لئے وقت کی تنگی کے باعث ایسا کوئی بھی پراجیکٹ شروع کرنا انتہائی مشکل ہے۔ اور وعدہ کر کے بندہ پورا نہ کرے، اس سے بہتر ہے کہ وعدہ ہی نہ کرے۔ اکا دکا پوسٹ کرنا اور بات لیکن کسی بلاگ کو باقاعدگی سے مواد مہیا کرنا کسی کسی کے بس کےہی بات ہے۔ اور پھر وہ بھی ان گنے چنے بلاگرز میں سے۔
اجتماعی بلاگز کے نہ ہونے کی دوسری بڑی وجہ وہ ہے جسے معاشیات کی زبان میں ٹرانزکشن کاسٹس کہتے ہیں۔ یعنی کسی بھی لین دین میں ہونے والے اخراجات بشمول پیسے، وقت اور توانائی کے۔ آسان الفاظ میں بلی کی گردن میں گھنٹی باندھنے جیسا کچھ معاملہ ہے۔ فی الوقت کوئی ایسا پلیٹ فارم موجود نہیں ہے جہاں سے ایسے کسی کام کی ابتدا کی جا سکے۔
پلیٹ فارم سے میری مراد کوئی ایسا ادارہ یا فورم نہیں ہے جہاں سے ایک منصوبے کے تحت یہ سب کام شروع ہو۔ اگر کوئی گوگل یا یاہو گروپ یا اوردو محفل پر مخصوص کمرہ اس کام سے متعلق ہو تو شائد بات کچھ آگے بڑھے، فی الوقت تو ان سب سوالات کے جواب ڈھونڈنا ہیں جو افضل صاحب کی حالیہ متعلقہ پوسٹ پر پوچھ چکا ہوں۔ مثلا موضوعات کا تعین کون کریگا، ذمہ داریاں‌کیسے تقسیم ہونگی اور انکو مانیٹر کون کریگا وغیرہ وغیرہ۔ میرا پراجیکٹ پلاننگ میں کچھ تجربہ ہے اور میں اس سب کو ایک لاگ فریم کی شکل دے سکتا ہوں لیکن پہلے کوئی مل بیٹھنے کی جگہ تو ہو۔

لفط

February 22nd, 2009 at 11:17 am    


تو کیا دیگو جی اگر ھم تمہارے کہنے کے مطابق کریں کچھ پیسا ویسا ملے ضرور لکھا جاے

عاصم

February 23rd, 2009 at 11:01 pm    


اجمل صاحب یہ پوسٹ خصوصا آپ جیسوں کو نصیحت ہے جو اکثر اسی نوعیت کی پوسٹ لکھتے ھیں گاے کا مشروب والی پوسٹ اگر کوی ھندو پڑھے تو کیااس پر اچھا اثر پڑیگا؟ یقینا نہیں /پھر کیوں نہ ہم اس کمیونٹی پر کچھ کام کی بات کرتے اس طرح چھینٹا کشی سے تو کچھ حاصل نہیں ہوتا عالمی اخبار اگر اردو سیارہ رکنیت پا گیا تو آپ کو کیوں اعتراض ہے یقینا اردو سیارہ کی پالیسی آپکی پالیسی نہیں اسکی ایک پوری ٹیم ہے جو یقینا آپسے زاید تجربات رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ بہت سے سیارے آے مگر اردو سیارہ کی سطح تک نہ پہنچ سکے مجھے اردو سیارہ کی پالیسی سے مکمل اتفاق ہے کسی کو اختلاف ہو تو ھو

ڈفر

February 24th, 2009 at 12:26 am    


لفظ کے سٹائل سے تو لگتا ہے پنکج کی غزل سے بات کر رہے ہیں 😀

طفل

March 2nd, 2009 at 1:18 am    


دراصل طالبان کے نام سنتے ہی کچھ لوگوں کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور پیٹ میں پانی اور اینٹھن اورمروڑ جیسی شکایات جنم لے لیتی ہیں مطلب اگر طالبان آے تو آپکا محبو ب 52انچ کا ایچ ڈی ٹی وی گھورے پر پڑا ہو گا اور ڈش اینٹینا بھاگا بھاگا پھریگا ناچنے والوں اور والیوں کو دائمی آرام دیا جائگا گانا سننے کے آلات ٹوٹ پھوٹ جائنگے مطلب پھر زندگی…. جییں تو جییں کیسے بن گناہ کے …..بن گناہوں کے زندگی کیسے ادا ہوگی جیسے کوئ سزا کوئ ..
اسلیے منع کیا جاتا ہے طالبان کے بارہ میں پوسٹ لکھنے سے تاکہ اینٹھن اور مروڈ اور ایسڈٹی سے نجات حاصل ہو . کل کو جیلوسل اینٹاسڈ والے ایڈ دینے لگیں تو تعجب نہ جس میں ایک شخص دیکھ رہا نیوز پر کہ طالبان نے قبضہ کر لیا یہ سن کر اسکو ایسا ہی کوئ اٹیک پڑ جاے پھر اسکو ایک چمچ پلایا جاے اور وہ صحت یاب ہو جاے
ڈفرصاحب کیا ہوا جی‎:)‏
مگر راشد تم خود طالبان کے بارہ میں پوسٹ لکھتے تو دوسروں کو منع کیوں کرتے ہو میں نے تمہارے بلاگ کا معائنہ کیا ہے تم جن کے خلاف لکھتے ہو تو کوئ انکے حق لکھے تو اعتراض کیوں ہے ہر کوئ آپکی سوچ والا اور آپکا غلام تو نہیں جو آپکے حکم پر عمل کرے اور جو آپ چاہو وہ لکھے جس کام کو خود کرتے ہو اس کام سے کس منہ سے دوسروں کو منع کر رہے ھو ‎

عاصم

March 2nd, 2009 at 1:33 am    


راشد کامران تمہاری باتیں عقل سے پرے ہیں تمہارے بلاگ پر بھی تو طالبان کے بارہ تمام پوسٹس ہیں پھر کس مونھ سے دوسروں کو منع کر رہے ہو یہ الگ بات ہے کہ تم طا.لبا.ن کے خلاف لکھتے ہو اور شاید کوئ انکے حق میں لکھے تو کیا ہوا یہاں ہر کوئ آپکے جیسے خیالات تو نہیں رکھتا جس طرح تم آزاد ہو دوسرے بھی آزاد ہیں میرے خیال میں اپنی سوچ اپنے پاس رکھو اور دوسروں پر نا تھو پو تو بہتر ہوگا

راشد کامران

March 2nd, 2009 at 2:05 am    


طفل یا عاصم یا دوسرے کئی نام جو آپ کے زیر استعمال ہیں ۔۔ آپ کے تبصروں کا شکریہ۔ آپ کو دو ناموں سے تبصرے کرنے کی قطعی ضرورت نہیں۔ ایک ہی نام استعمال کریں تاکہ بات کا کچھ وزن بھی ہو۔ اور اسی وجہ سے مجھے آپ لوگوں کی فکر مشکوک لگتی ہے کیونکہ نہ آپ اپنا درست نام استعمال کرسکتے ہیں اور نہ جس چیز کا آپ پرچار کرتے ہیں اس پر خود عمل کرتے ہوئے اپنی شکل کسی کو دکھا سکتے ہیں۔ آپ خود کیوں ناروے میں رہتے ہیں، سوات جا کر طالبان کے نظام کا لطف اٹھائیں؟

افتخار اجمل بھوپال

March 2nd, 2009 at 2:46 am    


عاصم صاحب
میں نے گائے کے مشروب والی تحریر اپنے بلاگ پر لکھی ہے ۔ آپ کو پریشانی ہے تو اس بات کو غلط ثابت کیجئے ۔ اس پر کسی ہندو نے تو اعتراض نہیں کیا صرف ایک صاحب نے لکھا کہ تجویز ہندوستان کی حکومت نے نہیں ایک سیاسی جماعت نے دی ہے ۔
میں نے کسی کا مذاق نہیں اُڑایا تھا بلکہ ایک حقیقت بیان کی تھی ۔ اگر آپ کا مسلک درست سمجھ لیا جائے تو بلاگ پر صرف افسانے ہی لکھنے چاہئیں
آپ نے اُردو سیارہ کی رکنیت کے حوالے سے بات کی ہے ۔ کیا آپ اس کی انتظامیہ میں شامل ہیں ؟ میری معلومات کے مطابق تو آصف ۔ نبیل اور زکریا اس کے منتظمین ہیں
تجربے کی بھی آپ نے بھلی کہی ۔ بات کرنے سے پہلے تحقیق کر لیا کریں ۔ کیا آپ میرے بارے میں جانتے ہیں جو جملہ کس دیا ہے ؟
زکریا میرا بیٹا ہے ۔ اُسے میں نے کمپیوٹر پر کام کرنا اُس وقت [1986ء] سکھایا تھا جب اُس نے دسویں جماعت پاس کی تھی اور جب پاکستان میں کمپیوٹر پر کام سکھانے کا ادارہ صرف آئی بی ایم تھا اور وہ بھی کراچی میں اور صرف بڑے عہدیداروں کو سکھاتا تھا ۔ بچوں کو یا طلباء کو نہیں ۔ یا پھر گریجوئیٹ سطح پر پاکستان کی چند یونیورسٹیوں میں کوبول وغیرہ سکھائے جاتے تھے ۔

بہر حال ۔ نصیحت کا شکریہ ۔ دورِ حاضر ہے ہی ایسا کہ بیٹے باپ کو اور پوتے دادا کو نصیحت کریں ۔

راشد کامران

March 2nd, 2009 at 2:55 am    


اجمل صاحب آپ کو قطعا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ عاصم، لفظ، طفل یہ ایک ہی صاحب/صاحبہ کے کئی نام ہیں جن میں سے قوی امید ہے کہ کوئی بھی درست نام نہیں ہوگا۔ پہلے ان کو اپنی شناخت دریافت کرلینے دیں پھر ان کی باتوں کو سنجیدگی سے لیجیے گا کیونکہ تبصرے سے پہلے ان تینوں یعنی ایک ہی حضرت نے یہ جاننا بھی گوار نہیں کیا کہ اس پوسٹ کا پس منظر کیا ہے اور اس کے مخاطب کون ہیں۔

عمر احمد بنگش

March 28th, 2009 at 5:30 pm    


راشد صاحب، آپکی یہ بات بالکل درست ہے کہ ہم اردو بلاگرز میں‌اجتماعیت کی واقعی کمی دیکھی گئی ہے، جیسا کہ ہم نے سارے تبصروں‌میں‌دیکھا بھی ہے۔ ایسا نہیں‌ہے کہ اردو بلاگرز درددل نہیں‌رکھتے، بات شعیب صفدر صاحب والی کہ وقت کی تنگی‌آڑے آ جاتی ہے۔
ہاں‌اگر موضوع کی بات کریں‌تو میں‌یہ کہوں‌گا کہ اکثر ایسے موضوعات ہوتے ہیں‌کہ جن پر میرے خیال میں‌انتہائی ماہر بندہ یا متعلقہ بندہ ہی لکھے تو زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ مثلا منظرنامہ پر جو موضوع ابھی ہے کہ اردو بلاگنگ کیا ہے؟ تو اس موضوع کے ساتھ انصاف میرے جیسے بلاگنگ میں‌نئے آنے والے نہیں‌کر سکتے۔
اسی طرح‌سے اردو ماسٹر سے مجھے کافی رہنمائی ملی ہے، بلاگ سیٹ کرنے میں، لیکن میں‌ان تکنیکی باتوں‌پر نہیں‌لکھ سکتا۔
رہ گئی بات اظہار رائے کی، تو ایسے ہے کہ واقعی آزاد ہیں‌یہ لونڈے کہ اتنی دلجمعی سے ادب کا پلو بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ اجمل صاحب واقعی میرا سر شرم سے جھک گیا کہ کیسے یہ لونڈے آپ سے مخاطب ہیں۔
راشد صاحب، میں‌کہوں‌گا کہ میں‌اس معاملے میں‌سست اور کاہل بھی ہوں، اور اگر میں‌یہ کہوں‌کہ معذور بھی تو غلط نہ ہو گا۔

فارقلیط

April 30th, 2009 at 2:38 am    


ہم لوگ انسانوں کے اس گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کی اپنی مرضی کچھ نہیں ہوتی وہ خود کچھ کر ہی نہیں سکتے یا پھر کرنا ہی نہیں چاہتے
اس لئے اگر کسی کو کوئی کام کرتے دیکھ لیں تو پھر خود بھی اسی کام پر لگ جاتے ہیں

م۔م۔مغل (ناطقہ)

May 1st, 2009 at 11:38 pm    


صاحب فکر انگیز تحریر ہے ، بشرطِ فرصت ہم بھی حاضر ہونگے وہاں ، انشا اللہ ،
مہمیز دینے کو بہت بہت شکریہ ،جناب،
والسلام

فرحان دانش

October 6th, 2009 at 12:13 pm    


میری جب بھا ئی کی شان میں ایک پوسٹ‌لکھتا ہو میریے بلاگ پرتبصروں کی بھرمار ہوجاتی ہے اور لوگ گالی گفتار تک پہنچ جاتے ہیں مجبورا تبصرو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔ اردو بلاگنگ کمیونٹی کے واحد منظم بلاگ منظر نامہ کیلئے میں ایک پوسٹ لکھ رہا ہوں ۔جلد پیش کروں گا۔

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website