دوزخی بلاگرز

اردو بلاگستان میں‌ ان دنوں بڑی ڈھشم ڈھشم چل رہی ہے، ہمیں‌تو ڈر ہے کہیں مسالک کی بنیاد نہ پڑھ جائے۔ پھر کچھ ایسا ہوگا کہ کسی کا بلاگ کھولا تو پتا چلا لکھا ہے “میرا اردو بلاگ — مسلک اردو ٹیکوی” یا پھر “تیرا بلاگ — مسلک تزکوی”‌ اور آپ کوتو پتہ ہی ہے جو مسلک سے منسلک نہ ہو وہ ہوتا ہے دوزخی یعنی جو باقی بچے انہیں آپ دوزخی بلاگر سمجھیے۔

کوئی پوچھے میاں کیا سلسہ چل رہا ہے تو بقول شاعر
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے ۔۔۔۔ والا معاملہ لگتا ہے۔

یارو!‌ ایک تو اردو بلاگنگ کی حالت ویسے ہی پتلی ہے اس پر اگر ہم آپس میں ایسی چیزوں پر الجھنے لگے جس کو دیکھ پر پالنے میں پڑے بچے بھی کلکاریاں ماریں‌ تو اس جدید دور میں جہاں بلاگنگ سے اردو کی ترویج کا ایک اہم موقع ہاتھ آیا ہے وہ ہمیشہ کی طرح‌ کہیں باہمی چپقلش کی نظر نہ ہوجائے۔ مسئلہ اگر صدارت اور وزارت کا ہے تو بھئی الیکشن کرالو۔ اگر مسئلہ اختیارات کی تقسیم کا ہے تو ثالث بٹھا لو۔ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کے علاوہ دنیا کا کونسا مسئلہ ہے جس کا حل نہیں؟‌

بابا بلاگ سائیں گوگل والا کہا کرتا تھا  “بلاگ آپ کی ذاتی چیز ہے لیکن جیسے آپ اپنی بہت سی ذاتی چیزوں‌ کا مثبت استعمال کرتے ہیں ویسے ہی بلاگنگ کا بھی مثبت استعمال کریں”۔ لیکن بابا کی سنتا کون تھا بابا تو عقیدت کی چیز ہوتا ہے۔ دیکھو کہاں کی کہاں‌ نکل گئی بالکل بلاگرز کی بحث کی طرح۔ درویش کا کہا سنا معاف باقی مسلکی اردو بلاگرز خود بہت سمجھدار ہیں اور دوزخی بلاگرز بھی۔

آپ کے تبصرے۔ اب تک کل تعداد ۔ (13)

بدتمیز

January 9th, 2009 at 6:16 pm    


باقی تو چلو بچے ہیں مجھے آپ سے توقع نہ تھی کہ میری پوسٹ کو قدیر احمد رانا ملتانی سے جوڑیں گیں۔ میری پوسٹ کسی اور کے لئے تھی۔ قدیر صاحب نے کس لئے لکھا اس کی ایک لمبی کہانی ہے جس کو سننے سنانے سے بہتر ٹام ن جیری ہے۔

راشد کامران

January 9th, 2009 at 6:22 pm    


نہیں صاحب آپ اطمینان رکھیں اور اس طرح کے معاملات میں آپ ہمیں مکمل غیر جانبدار ہی پائیں گے بخدا صرف مزاح پیدا کرنے کی غرض سے لکھی گئی سطر بلاوجہ کا تعلق بن گئی ورنہ انگشت اٹھا کر کوئی اشارہ کرنا مقصود نہیں ۔ ہماری تو صرف چھوٹی سی التجا ہے کہ یہ توانائیاں ہم لوگ درست سمت میں استعمال کریں‌ اور بس۔

عبدالقدوس

January 9th, 2009 at 11:08 pm    


اچھا خاصے ماحول کو نظر لگ گئی :oo:

محمد وارث

January 10th, 2009 at 12:30 am    


اجی واہ صاحب، ایمان تازہ ہو گیا یہ تحریر پڑھ کر 😉

محمد وارث

January 10th, 2009 at 12:32 am    


اور مبارک باد بہترین بلاگ کی، ابھی نیچے نظر پڑی، واہ واہ بہت خوب

محب علوی

January 10th, 2009 at 1:38 pm    


عمدہ لکھا ہے راشد اور بہترین بلاگر کی مبارکباد بھی قبول کریں۔

ڈفر

January 10th, 2009 at 7:03 pm    


میرا خیال ہے کہ اس معاملے میں دوزخی ہونا بہتر رہے گا
اب سے ہی سلام دعا رہے گی 😉

میرا پاکستان

January 10th, 2009 at 9:55 pm    


اچھی تحریر ہے مگر مزاح کی کاٹ بھی کسی پر اثر نہیں‌کرنے والی آپ بے فکر رہیں۔

فیصل

January 11th, 2009 at 10:27 am    


بھائی لوگو یہ قصہ کیا ہے؟ آج چند دن بعد آمد ہوئی تو ہا ہا کار مچی ہوئی ہے۔

راشد کامران

January 11th, 2009 at 5:48 pm    


بدتمیز صاحب۔ امید ہے وضاحت قابل قبول ہوگی۔
محمد وارث صاحب۔ تبصرے کا شکریہ اور بلاگنگ کی دنیا میں آپ کے بلاگ کی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے
محب علوی صاحب آپ کے تبصرے کا اور نیک خواہشات کا شکریہ

ڈفر صاحب تبصرے کا شکریہ۔ ہاں وہاں کافی میل ملاقات رہے گی۔

افضل صاحب امید ہے بلاگر مزاح کے پیرائے میں لکھی گئی درخواست پر غور کریں گے۔

فیصل صاحب قصے کا نہ پوچھیں۔۔ بس بلاگز پڑھتے جائیں اور سمجھتے جائیں

ابوشامل

January 11th, 2009 at 11:56 pm    


راشد بھائی آپ کے طرز تحریر کے تو ہم دیوانے ہی ہیں لیکن آپ نے مزاح میں جو معاملے کا جو سنگین پہلو پیش کیا ہے اس نے ہمیں بھی سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس لیے سنجیدگی سے غورکر رہے ہیں کہ اپنے مسلک سے اظہار لاتعلقی کر لیں اور ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنا لیں۔ :)

راشد کامران

January 12th, 2009 at 12:06 pm    


ابوشامل صاحب شکریہ۔ بسم اللہ کریں‌جناب۔ ہماری کسی مدد کی ضرورت ہو تو بندہ حاضر ہے۔

م۔م۔مغل (ناطقہ)

May 1st, 2009 at 11:42 pm    


راشدکامران صاحب،
ہم گروہوں میں بٹنے کے بعد ، اپنے اپنے تئیں جنت کا بٹوارا تو کرتے رہیں مگر دوزخ کا بٹوارا سن کر ہمارے منھ میں پانی بھر آیا، ممکن ہمیں کوئی کارنر کا پلاٹ‌مل جائے ، ہاہہہااہ،،،
بہت اچھی تحریر ہے صاحب، سدا خوش رہیں ،
امید ہے میل جول کا سلسلہ دراز رہے گا۔
والسلام
ناطقہ

اس بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں

Name *

Mail *

Website